کراچی: حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کے بند آکسیجن پلانٹ کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انجینئرز کل پاکستان اسٹیل ملز کے آکسیجن پلانٹ کا جائزہ لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیل ملز پلانٹ کاجائزہ لینےکے لیے ملٹری انجینئرنگ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے اور جائزے کے بعد اندازہ ہو سکے گا کہ پلانٹ سے آکسیجن کس حد تک حاصل کرنا ممکن ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز کے پلانٹ سے بننے والی آکسیجن صرف سلنڈرز میں بھری جا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر ملک میں آکسیجن کی کمی کا خدشہ ہے اور دوسری جانب پاکستان اسٹیل ملز میں آکسیجن کا بڑا پیداواری یونٹ موجود تو ہے مگر بند پڑا ہے۔
ماہرین کے خیال میں آکسیجن پلانٹ چلانے کے لیے اسٹیل ملز کا مین پلانٹ چلانے کی ضرورت نہیں ہو گی اور اس کے علاوہ آکسیجن گیس سلنڈرز کی کمی ہونے پر سلنڈرز مینو فیکچرنگ بھی ممکن ہے۔
بھارت میں آکسیجن نہ ہونے سے ہلاکتوں کی اطلاعات دل دہلانے والی ہیں اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافہ جاری رہا تو پاکستان میں بھی آکسیجن کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ این سی او سی کی طرف سے جاری تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کورونا سے مزید 118 افراد جان کی بازی ہار گئے جس سے اموات کی تعداد 17 ہزار117 ہو گئی۔
گزشتہ 24 گھنٹے میں 55 ہزار 128 ٹیسٹ کئے گئےجن میں سے 5 ہزار 611 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ۔ ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 10.17 فیصد رہی ۔ ملک بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد 8 لاکھ 46 ہزار27 تک پہنچ گئی۔