نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں ہسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی روکنے والوں کو پھانسی دی جائے گی۔
بھارت میں عالمگیر موذی وباءکورونا انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کر چکی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کیسز اور ہزاروں اموات سامنے آ رہی ہیں۔بھارت کے ہسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں جبکہ لاشیں جلانے کیلئے شمشان گھاٹوں میں جگہ بھی کم پڑ گئی ہے۔
ایسی صورتحال میں نئی دہلی ہائیکورٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وباءکی لہر نہیں سونامی ہے اور اس صورتحال میں ہسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی روکنے والوں کو پھانسی دی جائے گی۔دوسری جانب بھارت نے ملک میں خراب صورتحال کے باعث کورونا ویکسین کی برآمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے ۔
واضح رہے کہ بھارت میں کورونا روزانہ لاکھوں کی تعداد میں نئے کیسز سامنے آنے کے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں اور تعلیمی اداروں میں بھی اس موذی وباء نے تباہی مچا رکھی ہے اور صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 10 پروفیسر اب تک جاں بحق ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں کورونا سے اموات کی اصل تعداد مودی سرکار کی جانب سے ظاہر کردہ تعداد سے بہت زیادہ ہے۔ برطانوی ماہر ین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مئی کے پہلے ہفتے کے دوران بھارت میں کورونا کیسز کی روزانہ تعداد 5 لاکھ تک اور اموات 5700 تک ہونے کا خدشہ ہے۔
برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا وبا ابھی نقطہ عروج پر نہیں پہنچی، ابھی تو شروعات ہے، آئندہ آنے والے دنوں میں بھارت کو مزید خراب صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔