بغداد/دبئی :شام ،عراق اور دوسرے ملکوں میں شدت پسند گروپ داعش کو لگنے والی کاری ضرب نے تنظیم کو شدید افرادی قلت سے دوچار کیا ہے جس کے بعد تنظیم نے خواتین جنگجووں کو بھرتی کرنے کی ایک نئی حکمت عملی اختیار کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایک بین الاقوامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش پے درپے شکست کے نتیجے میں بڑی تعداد میں اپنے مرد جنگجووں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے جس کے بعد اس نے بڑی تعداد میں خواتین کو اپنی صفوں میں شامل کرنیکی پالیسی اپنائی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت داعش کے جنگجووں کی ایک تہائی تعداد خواتین پرمشتمل ہے جب کہ داعش میں یورپی ملکوں سے 500 خواتین بھرتی ہوئی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب خواتین کی رغبت کے کئی اسباب اور عوامل ہیں۔ ایک محرک سوشل میڈیا ہے جس کے ذریعے خواتین داعش کی طرف زیادہ راغب ہو رہی ہیں۔ حیرت انگیز طور پر خواتین کو سوشل میڈیا کے ذریعے داعش کے چنگل میں لایا جا رہا ہے۔ایک محرک خواتین کا بندوق اٹھانے اور میدان جنگ میں لڑنے کا شوق ہے۔
البتہ یورپ سے داعش میں خواتین کی شمولیت کے اسباب مختلف ہیں۔ انتہا پسند تنظیموں کے امور کے ماہر ڈاکٹر خاد الزعفرانی کہتے ہیں کہ مہم جوئی کا شوق اور گناہوں سے بھری زندگی کو تکفیری نظریات میں تبدیل کرنا یورپی خواتین کی داعش میں شمولیت کے اہم اسباب ہیں۔