ممبئی :بھارت میں انتہا پسند ہندؤں کے مسلمانوں پر مظالم رک نہ سکے ۔ مسلمان آبادی پر پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی ، متعدد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ۔ اپوزیشن کی طرف سے سخت تنقید کی جارہی ہے ۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے انتہا پسند سوچ کے مالک وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور اسی سلسلے میں ظلم کی ایک اور کہانی سامنے آگئی ۔
بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کی ایک آباد ی کو غیرقانونی قرار دے کر اس کو گرانے کی کوششیں کی جارہی تھیں جس پر مسلمان سراپا احتجاج تھے ۔
احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو منتشر کرنے کے لئے بلائی گئی پولیس نے کسی قسم کی وارننگ دیئے بغیر فائرنگ شروع کردی جس سے متعدد مسلمانوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔
پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک مسلمان شخص کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کی بےحرمتی کی ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ پولیس اہلکار ایک نہتے شخص پر بہیمانہ تشدد کر رہے ہیں جبکہ ایک کیمرہ مین بھی پولیس کی موجودگی میں اس شخص پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے لیکن پولیس خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی سمیت سول سوسائٹی کی جانب سے پولیس آپریشن پر کڑی تنقید کی گئی۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ حکومت کی نگرانی میں ریاست آسام میں آگ لگی ہوئی ہے۔