لاہور: لندن میں بیٹھے سابق وزیراعظم نواز شریف کی لاہور میں ویکسی نیشن کے جعلی اندراج پر ایم ایس کوٹ خواجہ سعید ہسپتال ڈاکٹر احمد ندیم اور سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر منیر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے دونوں افسران کی معطی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ تیار کرکے وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوررونا ویکسی نیشن ڈیٹا چوکیدار اور وارڈ بوائے رجسٹرڈ کرتے رہے، سینٹر پر تعینات عملہ غیر تربیت یافتہ تھا۔
رپورٹ میں کوٹ خواجہ سعید ہسپتال کے ویکسی نیشن سینٹر سے متعدد اندراج کو کینسل کیئےجانے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ ہسپتال میں کسی قسم کا آن لائن یا مینول چیک اینڈ بیلنس موجود ہی نہیں تھا۔
اس سے قبل نواز شریف کی جعلی ویکسینیشن کے معاملے پر تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ تھانہ گجر پورہ میں کوٹ خواجہ سعید ہسپتال کے معطل ایم ایس ڈاکٹر احمد ندیم کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ اس مقدمے میں ہسپتال کے چوکیدار ابوالحسن، وارڈ سرونٹ رفیق عادل اور شہری نوید کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر کے دفعہ 420 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہےہ ملزم ابوالحسن نے پولیس کو یجھن لھن ابتدائی تفتیشی بیان میں کہا کہ نوید نامی شہری کی طرف سے واٹس ایپ میسیج پر سابق وزیراعظم نواز شریف کا شناختی کارڈ نمبر ملا تھا۔ پولیس نے ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے انویسٹی گیشن ونگ کے سپرد کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں عملے کی غفلت کی وجہ سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے شناختی کارڈ پر کورونا ویکسی نیشن کا جعلی اندراج کر دیا گیا تھا۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ میاں نواز شریف گزشتہ دو سالوں سے علاج کیلئے لندن میں موجود ہیں اور اس عرصہ میں وہ کبھی پاکستان نہیں آئے، ان کی عدم موجودگی میں شناختی کارڈ پر جعلی ویکسی نیشن کا اندراج انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اس معاملے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوگی۔