نیویارک: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے امریکی ہم منصب اینٹونی بلنکن سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ باہمی تعلقات اور افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے موقع جمعرات کو اپنے امریکی ہم منصب اینٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔
شاہ محمود قریشی نے ملاقات میں اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعلقات ہمیشہ سودمند رہے اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک اہم عنصر ثابت ہوئے ہیں۔
دوران گفتگو انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور علاقائی رابطوں کی بنیاد پر پاکستان کے امریکا کے ساتھ متوازن تعلقات کی خواہش کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے کوششوں کو آسان بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں صرف ایک مستحکم ، وسیع البنیاد اور متنوع حکومت ہی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ افغان سرزمین کو آئندہ کبھی بھی کوئی بین الاقوامی دہشت گرد گروہ اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکے ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں افغانستان میں ایک نئی سیاسی حقیقت کا سامنا ہے ،جبکہ طالبان کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے اور یہ کہ عالمی برادری کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے میں افغان حکومت اورعوام کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہو گا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ دنیا افغانستان کو تنہا کرنے کی غلطی نہیں دہرائے گی۔گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور سنجیدہ صورتحال بارے ٹونی بلنکن کو آگاہ کیا اور جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن ،مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں ۔پریس ریلیز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے امریکی شہریوں اور افغانستان سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے پاکستان کی مددو حمایت اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کی مسلسل کاوشوں کی تعریف کی۔