اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا کی سی سی پی او عمر شیخ پر غصہ کرنے کی وجہ ان کے گھر سے برآمد چوری کی گاڑیاں تھیں۔
ٹویٹر پر جاری بیان میں معاون خصوصی برائے سیاسی روابط نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ محسن رانجھا کی سی سی پی او لاہور عمر شیخ پر غصہ کرنے کی وجہ ان کے گھر سے برآمد چوری کی گاڑیاں تھیں۔
ڈاکٹڑ شہباز گل نے اپنی ٹویٹ میں یہ بھی لکھا کہ سرکاری افسر آپ کے غلام نہیں کہ آپ پارلیمنٹ کی کمیٹی میں بلا کر ان کی بے عزتی کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ سوال کر سکتے ہیں اور ان کا کام آپ کو جواب دینا ہے۔ اب غصہ کرنے سے بہتر تھا چوری کی گاڑیاں نہ رکھتے۔
تمام ثبوتوں کے ساتھ یہ ہیں وہ FIR اور چوری کا مقدمہ جن کی وجہ سے محسن شاہ نواز رانجھا صاحب نے کل CCPO لاہور کو بے عزت اور توہین کرنے کی کوشش کی۔ یہ کسی کے باپ کا ملک نہیں۔ آپکو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آپ کسی سرکاری افسر کی توہین کریں۔ pic.twitter.com/xYfqBoskmo
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) September 24, 2020
شہباز گل نے ٹویٹر پر آج اپنے بیان میں لکھا کہ تمام ثبوتوں کے ساتھ یہ ہیں وہ ایف آئی آر اور چوری کا مقدمہ جن کی وجہ سے محسن شاہ نواز رانجھا صاحب نے گزشتہ روز سی سی پی او لاہور کو بے عزت اور توہین کرنے کی کوشش کی۔ یہ کسی کے باپ کا ملک نہیں اور آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آپ کسی سرکاری افسر کی توہین کریں۔
واضح رہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ گزشتہ روز قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی میں پیش ہوئے تھے۔ تاہم لیگی رکن اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا ان پر برہم ہو گئے تھے۔
سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ ایک واقعے پر ایک سے زائد ایف آئی آر نہیں ہو سکتی۔ اس پر محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ آپ بتائیں کہ اس واقعے پر دہشتگردی کی دفعہ کیسے لگی؟
اس کا جواب دیتے ہوئے عمر شیخ نے کہا کہ آپ پہلے یہ بتائیں کہ کیا ایک وقوعے پر ایک سے زائد ایف آئی آر درج ہو سکتی ہے۔ لیگی رکن اسمبلی نے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہوئے ہیں میں نہیں اور مجھ سے سوال نہ کریں کیونکہ آپ سے جو پوچھا وہ بتائیں اور آپ ہوتے کون ہیں مجھ سے سوال کرنے والے۔
محسن رانجھا نے کمیٹی چیئرمین کو کہا کہ میرا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ سی سی پی او لاہور نے جس طرح اس خاتون کے بارے میں بات کی اور اس سے ان کی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق سی سی پی او کا کہنا تھا کہ سچ بتاؤں تو میں رانا تنویر کے خلاف ایف آئی آر تفصیل سے نہیں پڑھ سکا۔ اس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ عمر شیخ آپ اتنے غیر سنجیدہ ہیں کہ ایف آئی آر بھی نہیں پڑھی۔
اس کا جواب دیتے ہوئے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کمیٹی اراکین کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ ‘’مینوں معاف کر دیو’’۔
اس پر اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے آپ معافیوں کی بوری بھر کر لائے ہیں۔ آپ اتنا سیدھا کیوں بولتے ہیں۔ جس کا جواب دیتے ہوئے عمر شیخ نے کہا کہ میں جنوبی پنجاب سے ہوں اور وسطی پنجاب میں آ کر پھنس جاتا ہوں۔