فیصل آباد: وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے ایک بار پھر سے بڑا دعویٰ کر کے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ شیخ رشید نے کہا کون سی ایسی بات کر دی جو اتنا شور مچایا جا رہا ہے۔ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقاتیں اعزاز کی بات ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو سے لے کر سب ملاقاتیں کرتے ہیں۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعویٰ کر دیا کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی آرمی چیف سے ون آن ملاقات کی ہے۔ چیلنج کرتا ہوں اگر کوئی سیاسی رہنما یہ بتائے کہ کیا وہ آرمی چیف سے ملاقات نہیں کرتے اب میں ہر ہفتے ایک سیاسی لیڈر کو بے نقاب کروں گا۔ اور یہ بھی چیلنج ہے فضل الرحمان ون ٹو ون ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔ وفاقی وزیر برائے ریلوے نے مولانا فضل الرحمان پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے کل 3 بار میرا نام لیا جو کہتے ہیں شیخ رشید کسی میٹنگ میں ہوں گے تو نہیں آؤں گا لیکن بلاول پیدا نہیں ہوئے تھے جب سے میں قومی سلامتی کمیٹی کا ممبر تھا۔ اگر بلاول کی والدہ زندہ ہوتی تو وہ بتاتی شیخ رشید کی کیا حیثیت ہے۔
شیخ رشید نے کہا اگر اپوزیشن میں ہمت ہے تو وہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دے ہم نئے الیکشن کرا دیں گے کیونکہ اپوزیشن انتخابات میں اپنا حال دیکھ لے گی۔ یہ صرف اور صرف ڈرامے بازی کر رہے ہیں۔ تاہم پیپلز پارٹی کبھی سندھ اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دے گی۔ نواز شریف عمران خان کے نہیں فوج کے مخالف ہیں اور نواز شریف نے اپنی سیاست کا گلا خود دبا دیا ہے۔ 10 ماہ تک مریم نواز کا ٹویٹر اور نوازشریف خاموش رہے اور اب بھی قائم ہوں کہ ن لیگ سے ش لیگ ضرور نکلے گی۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو دسمبر اور جنوری میں منہ کی کھانا پڑے گی اور یہ نہیں چاہتے وزیراعظم عمران خان کو مارچ میں سینیٹ انتخابات میں برتری ملے۔ وزیراعظم عمران خان سچائی کی علامت ہیں جو ملک کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم واضح کر چکے ہیں وہ کسی صورت کو این آر او نہیں دیں گے۔