اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے شہباز شریف کی تقریر پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیس قیمتوں میں اضافے کا بوجھ غریبوں پر نہیں بلکہ امیروں پر ڈالا گیا ہے، اضافے سے عام صارف متاثر نہیں ہوگا۔
اسد عمر قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کر رہے تھے، انھوں نے اقرار کیا کہ معیشت کی بحالی کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہوتے ہیں، گزشتہ ماہ کے دوران عالمی مارکیٹ میں بھی گیس کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے شہباز شریف کی تقریر کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ نئی حکومت کے لیے انھوں نے کوئی چیلنج نہیں چھوڑا، میں انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ حکومت سارا خسارہ ہی چھوڑ کر گئی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ گیس کی قیمت میں اضافے کا اثر کسان پر نہیں پڑنے دیا جائے گا، گیس کی مد میں 154 ارب روپے کا خسارہ نواز حکومت کا پیدا کردہ ہے، بجلی کے نظام میں بھی ایک سال کے دوران 453 ارب کا خسارہ ہوا، یہ خسارے گزشتہ حکومت نے دیے۔
وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ امیروں کے لیے گیس قیمتیں 145 فی صد بڑھائیں، اوگرا نے بتایا کہ خسارہ 154 ارب کا ہے، قیمتوں میں 46 فی صد اضافہ ضروری ہے، ہماری حکومت کھاد کی قیمت نہیں بڑھائے گی، یہ ای سی سی میں درج ہے، کھاد پر 6 سے 7 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد سے لوٹا گیا پیسا وطن واپس لانے پر کام شروع ہو گیا ہے، قوم کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے میں ضرور کام یاب ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹر کو پاؤں پر کھڑا کرنے سے کشکول توڑا جا سکتا ہے، ابھی حکومت کو صرف ایک ماہ ہوا، آگے دیکھیے کیا ہونے والا ہے، نان ٹیکس فائلرز کو مشورہ ہے کہ ریگولر ہو جائیں ورنہ ٹیکس چوروں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
وزیرِ خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے یہ درخواست بھی کی کہ پاک چین اقتصادی راہ داری (سی پیک) پر سیاست نہ کی جائے۔