اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، اے جی مجید اور حسین لوائی کو میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر اسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور عدالت نے ملزمان کے طبی معائنے کے لیے سرجن جنرل پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سپریم کورٹ میں پیر کے روز جعلی بینک اکاؤنٹس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے مذکورہ کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے صاحبزادے اے جی مجید کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کرائیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیٹی نے رپورٹ کے ساتھ اپنی سفارشات بھی دی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انور مجید تحقیقات میں جا سکتے ہیں۔
رپورٹ پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ وکیل بتا دیں انور مجید نے سرجری کب کروانی ہے؟۔ اگر سرجری کروانی ہے تو کروا لیں ورنہ جیل بھیج دیں۔ بتا دیں انور مجید نے اسپتال میں رہنا ہے یا جیل میں؟۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہیومورائڈ بیماری تو کریم سے بھی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ انور مجید کا دل کا کوئی معاملہ تو ہے ہی نہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ کیا انور مجید سرکاری مہمان ہیں؟۔ انہیں جیل میں شفٹ کر دیں اور ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں۔
اس پر اومنی گروپ کے وکیل نے بتایا کہ ساؤتھ سٹی اسپتال سے انور مجید کا آپریشن کروانا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ساؤتھ سٹی اسپتال ڈاکٹر عاصم کا تو نہیں؟۔
چیف جسٹس کے سوال پر جناح اسپتال کی ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ نہیں ساؤتھ سٹی پرائیویٹ اسپتال ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کے مطابق انور مجید صحت مند ہیں۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق انور مجید اور عبدالغنی مجید دونوں اسپتال نہیں رہ سکتے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ بشیر میمن صاحب جب سرجری کا وقت ہو تو ان کو اسپتال منتقل کر دینا اور حسین لوائی تو ویسے ہی فٹ ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں رہا۔
عدالت نے انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کواسپتال سے فوری جیل منتقل کرنےکا حکم دیتے ہوئےمعاملہ نمٹا دیا۔
واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔
اسی کیس میں ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے جس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہو چکے ہیں۔