غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نسل کشی جاری ہے، گزشتہ رات اسرائیلی حملوں میں 436 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 182 بچے شامل ہیں۔7 اکتوبر سے جاری غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 5,087 فلسطینی شہیدہو چکے ہیں اور شہید بچوں کی تعداد 2 ہزار 55 ہوگئی ، جبکہ 7 اکتوبر سے اسرائیل میں 1400 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
فلسطینی میڈیا ایجنسی کے مطابق غزہ میں واقع انڈونیشیا کے اسپتال میں بجلی کے جنریٹروں کو چلانے کے لیے درکار ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے کل رات سے سرکاری طور پر بجلی بند ہے۔
Watch: The Indonesian hospital in #Gaza has officially been out of electricity since last night as a result of the exhaustion of fuel needed to operate the electric generators inside it.#Gazagenocide #GazaUnderaAttack #Gaza_under_attack #غزة #غزة_تُباد #غزه_تحت_القصف_ pic.twitter.com/ECzmUt3ZoE
— Wafa News Agency - English (@WAFANewsEnglish) October 24, 2023
اسرائیل اپنی انسانیت دشمن ہٹ دھرمی پر قائم ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے سینیئر مشیرکا کہنا ہےکہ حماس سارے یرغمالی چھوڑ دے تب بھی غزہ کو ایندھن کی فراہمی نہیں ہونے دیں گے، ایندھن جانے دیا تو حماس اسے جنگ کے لیے استعمال کرےگا۔
تازہ ترین اسرائیلی حملوں میں شمالی غزہ کے الشطی پناہ گزین کیمپ کے ساتھ ساتھ جنوبی شہروں رفح اور خان یونس میں خواتین اور بچوں سمیت ایک سو سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ اس سے قبل غزہ کی وزارت صحت نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں کم از کم 436 افراد کی شہادت کی اطلاع دی اور اسرائیل پر "قتل عام" کا الزام لگایا۔ اس کے علاوہ خان یونس میں تین خاندانوں کے 23 افراد شہید ہوئے، الفلوجہ میں17 افراد سے جینے کا حق چھینا گیا تو دیر البلاح میں 10 افراد موت کی آغوش میں چلےگئے۔
بیت لاحیہ اور نوصائرت کیمپ پر بھی بمباری سے 14 افراد شہید ہوئے، شیخ رضوان کے علاقے میں گھر کے باہر بم گرنے سے فلسطینی صحافی شہید ہوگیا جبکہ حالیہ جنگ میں شہید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 20 ہوگئی۔
اسرائیلی طیاروں نے تین مساجد پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں7 اکتوبر سے جاری حملوں میں شہید مساجدکی تعداد 31 ہوگئی ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 95 ہوگئی ہے،گزشتہ 15 برس میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی مغربی کنارے میں شہید ہوئے ہیں۔
عالمی این جی او سیو دی چلڈرن نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، سیو دی چلڈرن کے مطابق غزہ پٹی میں تقریباً دس لاکھ بچے محصور ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ غزہ میں مسلسل 14ویں روز بجلی مکمل بند ہے، بجلی، ادویات، آلات اور خصوصی طبی عملےکی کمی سے اسپتالوں کی صورت حال ابتر ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پیر کے روز حماس کی طرف سے رہائی پانے والی دو بزرگ خواتین اپنے اہل خانہ سے مل گئی ہیں اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ حماس کے زیر حراست قیدیوں کے بارے میں خدشات ہیں کیونکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی زمینی کاروائی کا منصوبہ عمل میں لے آئیں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہدا کی تعداد 5 ہزار 200 سے زائد ہوچکی ہے، جس میں 2 ہزار 55 بچے اور 1100 خواتین شامل ہیں، کل زخمیوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جنہیں اسپتالوں میں دواؤں اور ایندھن کی قلت کے باعث مزید مشکلات کا سامنا ہے، غزہ میں 830 بچوں سمیت 1500 افراد لاپتا بھی ہیں جن کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔