اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر آج دن ڈھائی بجے کے بعدسماعت کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں آج سماعت کیلئے مقرر ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نواز شریف کی سزاؤں کیخلاف اپیلیوں کی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی خصوصی بینچ میں شامل ہیں۔
عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم کی درخواستوں پر کوئی اعتراض نہیں لگایا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج تک نواز شریف کی حفاظتی ضمانتیں مظور کر رکھی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے 24 اکتوبر تک سابق وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار نا کرنے کا حکم بھی دے رکھا ہے۔
یاد رہے کہ نوازشریف کی جانب سے دو نیب ریفرنسز ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں وکیل امجد پرویز کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئیں۔
نواز شریف کی جانب سے درخواستوں میں کہا تھا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں 6 جولائی2018 کو غیرحاضری میں سزا سنائی گئی، اہلیہ لندن میں زیرعلاج اور وینٹی لیٹرپر تھیں، فیصلہ سنانے کے اعلان میں تاخیر کی استدعا کی جو منظور نہ ہوئی، سزا کا فیصلہ غیر حاضری میں سنایا گیا تو پاکستان واپس آ کر جیل کا سامنا کیا اور اپیلیں دائر کیں، پیش نہ ہونے کے باعث اپیل عدم پیروی پر خارج ہوئی۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا کہ جان بوجھ کر نہیں،صحت کی خرابی کے باعث اپیلوں کی پیروی کے لیے حاضر نہیں ہوسکے،ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہیں کیا، طبی بنیاد پر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوسکے، میڈیکل رپورٹس مستقل بنیادوں پر لاہور ہائی کورٹ میں جمع ہوتی رہی ہیں۔
درخواستوں میں استدعا کی گئی کہ اپیلوں کو بحال کر کے میرٹ پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ نواز شریف ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اشتہاری ہیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں انہیں 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
لندن میں قیام طویل ہونےکے باعث عدم پیروی پر اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے جون 2021 میں نواز شریف کی اپیلیں خارج کردی تھیں۔