اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ پر تنقید کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ ریاستی تشدد پر اعلیٰ عدلیہ کب تک خاموش تماشائی بنی رہے گی اور اداروں کے خلاف کب کارروائی کرے گی؟
عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ارشدشریف کےقتل نےملک بھرمیں شدید صدمے کی لہر کوجنم دیاہے۔اس قتل نے اربابِ اختیار سے سوال پوچھنے یا انہیں ہدفِ تنقید بنانے کی جسارت کرنے والے ہر فرد کو نشانہ بنائے جانے کے رواں سلسلےکو پھر سےاجاگر کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کو آئین کے تحت میسر بنیادی حقوق کی فراہمی اور انہیں ریاستی و حکومتی زیادتیوں سے بچانے اور محفوظ رکھنے کیلئے ہماری اعلیٰ عدلیہ کب حرکت میں آئے گی؟ ہماری نگاہوں کے سامنے شہریوں،سیاستدانوں،صحافیوں اورانسانی حقوق کےمحافظوں کو خوف و ہراس اور تشدد کانشانہ بنانے، انہیں گرفتار کرنے، ان پر دہشتگردی کے الزامات دھرنے اور انہیں بغاوت پر اکسائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم حکومتی اداروں کیجانب سے جھوٹے مقدموں کے اندراج اور اختیارات کے غلط استعمال میں اضافہ دیکھتے ہیں۔ہم نے اپنی نگاہوں کے سامنے بیرونی مدد سے پاکستان میں تبدیلی حکومت کی سازش پروان چڑھتے اور پاکستان کو طوائف الملوکی کی بھینٹ چڑھتے دیکھا۔ مگر اعلیٰ عدلیہ خاموش تماشائی بنے اس سب سے لاتعلق رہی۔ عدلیہ آئین و قانون پامال کرنے والے ریاستی اداروں کیخلاف کب اقدام کرے گی؟ یہی وقت ہے کہ اب عدلیہ حرکت میں آئے۔