کوئٹہ : بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر جام کمال خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا ہے۔ ان کے استعفے کے بعد سپیکر بلوچستان اسمبلی اور سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوار ہیں۔
نیو نیوز کے مطابق ترجمان گورنر ہاؤس بلوچستان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر اعلیٰ جام کمال نے اپنا استعفیٰ پیش کیا ہے جسے منظور کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جام کمال کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جس پر کل (25 اکتوبر) رائے شماری ہونا تھی۔ اپوزیشن سمیت بی اے پی کے ناراض اراکین کی جانب سے مسلسل وزیراعلیٰ جام کمال سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
استعفے سے قبل ٹوئٹر پر اپنے پیغام جام کمال نے لکھا: بہت سی سوچی سمجھی سیاسی رکاوٹوں کے باوجود میں نے بلوچستان کی مجموعی حکمرانی اور ترقی کے لیے اپنا وقت اور توانائی کو ایک سمت رکھا۔‘ انھوں نے مزید لکھا انشااللہ احترام کے ساتھ چھوڑنا چاہوں گا اور خراب حکمرانی کی تشکیل کے ساتھ ساتھ ان کے مالیاتی ایجنڈے کا حصہ نہیں بننا چا ہوں گا۔
اس سے قبل اتوار کو ہی ٹوئٹر پر اپنے ایک اور پیغام میں جام کمال نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنی کابینہ کے ارکان سے کہیں کہ وہ بلوچستان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی نہ کریں اور تحریکِ انصاف کی صوبائی قیادت کو اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرنے دیں۔
ہفتے کی شب جام کمال کے مستعفی ہونے کی افواہیں بھی گردش کر رہی تھیں جن کی تردید انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کی تھی۔ اپنے پیغامات میں تحریکِ عدم اعتماد کے بارے میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اقتدار اور لالچ کے بھوکے اپنا یہ شوق بھی پورا کر لیں‘۔
انھوں نے یہ کہا تھا کہ آنے والے دنوں میں صوبے کو جو بھی نقصان ہو گا اس کے ذمہ دار بلوچستان عوامی پارٹی کا ناراض گروپ، پی ڈی ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی اور پاکستان تحریکِ انصاف کے وفاق میں موجود چند سمجھدار اور ذمے دار لوگ ہوں گے۔