کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اراکین کو صوبائی امور میں مداخلت سے روکا جائے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ وہ وفاقی کابینہ کے اراکین کو بلوچستان کے امور میں مداخلت سے روکیں۔
جام کمال نے اپنے بیان میں مداخلت کرنے والے وفاقی کابینہ کے ارکین سے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف کو اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا موقع دیں۔
I would ask honorable Prime minister @ImranKhanPTI if he seriously tells some of his federal members not fiddle with #Balochistan internal matters and they should give spece to PTI provincial heiracy to play its responsibility and role.
— Jam Kamal Khan (@jam_kamal) October 24, 2021
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے بیان کے ساتھ ابن العربی سے منسوب ایک پوسٹ بھی شیئر کی ہے اور ساتھ ہی لکھا ہے کہ یہ سیاسی تحریک بلوچستان اور پاکستان کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گی۔
This political movement shall be a start of a new era in balochistan and Pakistan's politics
— Jam Kamal Khan (@jam_kamal) October 24, 2021
These two months have opened many things, shown faces, political so called principles, greed, lust for power,conspirators and many heros and sted fast people with credibility. pic.twitter.com/OBtihb5jAZ
انہوں نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ میں بہت سی چیزیں کھل کر سامنے آئی ہیں اور سیاسی نام نہاد اصول، لالچ، اقتدار کی ہوس، سازش کرنے والے اور بہت سے ہیرو اور ساکھ کے ساتھ تیز لوگوں کا مقابلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی ترقی میں نقصان کی ساری ذمہ داری پی ڈی ایم، پی ٹی آئی اور بی اے پی کے بعض سمجھدار وفاقی کابینہ، چند مافیا اور بی اے پی (ناراض گروپ) پر عائد ہو گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم عمران خان کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے اطراف میں موجود لوگوں پر نگاہ رکھیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں سیاسی بحران کے آثار سب سے پہلے رواں سال جون میں اس وقت نمایاں طور پر سامنے آئے تھے جب اپوزیشن اراکین نے صوبائی اسمبلی کی عمارت کے باہر کئی دنوں تک وزیراعلیٰ جام کمال کی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ احتجاجی اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے بجٹ میں ان کے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز مختص نہیں کیے ہیں۔
اس وقت اراکین اسمبلی کی جانب سے کیا جانے والا احتجاج ایک بحران کی صورت اختیار کر گیا تھا۔ پولیس نے بھی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے 17 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔