شہباز شریف نے حکومت کو قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے کا مجرم قرار دیدیا  

01:45 PM, 24 Oct, 2021

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حکومت کو معاشی تباہی اور مہنگائی کے ذریعے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے کا مجرم قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت، عوام اور موجودہ حکومت میں سے ایک کو چننا ہوگا، اس حکومت کا ایک ایک منٹ پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کا اعلان کر کے اشیائے خورونوش کی قیمتیں مزید بڑھا دیں، یہ ہے اس حکومت کا احساس اور وعدہ؟ ایک بار پھر میری بات سچ ثابت ہوئی کہ یہ حکومت عوام اور آئی ایم ایف دونوں کو دھوکہ دے رہی ہے اور جھوٹ بول رہی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط طے نہیں ہوئیں، مذاکرات آگے نہیں بڑھے تو پھر قیمتوں میں اضافہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ حکومت عوام اور پارلیمنٹ سے آئی ایم ایف کی شرائط کیوں چھپا رہی ہے ؟ شرائط نہیں مانیں تو پھر مہنگائی کیوں؟

انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ اور آئی ایم ایف کی سلامتی اور قومی اداروں کے بینک اکاﺅنٹس سے متعلق شرائط خطرے کی گھنٹی ہے۔ یہ کون سے اچھے دن آئے ہیں کہ ہر روز چائے، چینی، آٹے، انڈے، دودھ، دہی، گھی، چاول، سبزیوں اور دوائی کی قیمت بڑھتی ہی جا رہی ہے؟

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ معاشی تباہی کی جلتی آگ پر مہنگائی تیل کا کام کر رہی ہے۔ حکمرانوں کا ہر دن قومی سلامتی کے لئے خطرات اور خدشات بڑھا رہا ہے۔ موجودہ حکومت کی ناکامی پاکستان کے وجود اور مفادات کے لئے زہر قاتل بن چکی ہے، اس سے نجات حاصل نہ ہوئی تو ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف سے بات چیت سے پہلے ہی مشیر خزانہ کا چلے جانا، امن وامان سمیت دیگر سنگین مسائل میں وزرا کا چھٹیاں منانا اور سیرسپاٹے حکومت کی غیرسنجیدگی کے مظاہر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو مکمل چھٹی دینے اور مسائل کی دلدل سے ملک کو نکالنے کے لئے سنجیدہ، قابل اور دیانت دار ٹیم کی ضرورت ہے۔ ثابت ہوچکا ہے کہ ملک اور قوم کے مسائل کو یہ حکومت حل نہیں کر سکتی، مزید وقت ضائع کرنا ملک اور قوم کے ساتھ سنگین زیادتی ہے۔ مہنگائی، معاشی تباہی اور بے روزگاری کی سزا ملک اور قوم بھگت رہی ہے۔ حکومت کو احساس نہیں کہ غریب ہی نہیں سفید پوش طبقہ پس چکا ہے۔ اس ظالم حکومت سے نجات کے لئے پوری قوم کو گھروں سے باہر نکلنا ہوگا اور فیصلہ کن قدم اٹھانا ہوگا۔

مزیدخبریں