گانچھے: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کو ہم ایک آئینی صوبہ بناکر رہیں گے اور یہ کوئی نیا وعدہ نہیں یہ 2018 کے منشور کا وعدہ ہے کیونکہ یہاں کے لوگوں کے وہ حقوق دلانا ہیں جو دیگر صوبوں کو حاصل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حق ملنے تک ہم سوال کرتے رہیں گے کیونکہ پیپلز پارٹی کے سوا کسی اور جماعت نے اپنے ہر دور میں روزگار نہیں دیا اور بے نظیر کا منشور تھا کہ بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی۔ شہید بے نظیر نے ملک کی خواتین کو بھی روزگار فراہم کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کا منصوبہ شروع کیا تھا لیکن تحریک انصاف کی حکومت اب ان کی نوکریاں ختم کرنے پر آ گئی ہے۔ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا ۔ لوگوں کو بیروزگار کیا اور دوسری طرف ان سے چھت تک چھین لی کیونکہ یہ تبدیلی نہیں تباہی ہے گلگت بلتستان کو اس تباہی سے بچانا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا صرف پیپلز پارٹی ہی گلگت بلتستان کے لوگوں کا مستقبل بچا سکتی ہے اور پیپلز پارٹی کو منتخب کرائیں تاکہ مل کر یہاں کے مسائل حل کر سکیں۔ عمران خان کو خیبرپختونخوا میں حکومت کرتے ہوئے 7 سال کا عرصہ ہو گیا ہے لیکن وہاں ایک نیا اسپتال تک نہیں بنا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں سے پوچھیں کہ 2018 میں صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا جو اب تک پورا نہیں ہوا۔ مزدور، کسان سب سراپا احتجاج ہیں، ہمیں گلگت بلتستان کو عمران خان سے بچانا ہے، ہمیں آپ کے بچوں کا مستقبل بچانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنا کر رہیں گے اور یہاں کے عوام کو ان کے حقوق دلوائیں گے۔
گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نااہل حکمران عوام کے ذریعہ معاش کے لیے سونامی بن کر آئے ہیں اور مثالیں ریاست مدینہ کی دیتے ہیں لیکن ان کے کام ہٹلر سے بھی بدتر ہیں۔ جب سے سلیکٹڈ حکومت آئی ہے عوام اچھی خبر سننے کو ترس گئی ہے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو تو شہری سہم جاتے ہیں، وزیراعظم نوٹس لے تو ملک میں خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ کا کام بجلی، گیس، تیل کی قیمتیں بڑھانا اور بیروزگار کرنا ہے اور حکومت کو خراب کارکردگی والا ایک ملازم برداشت نہیں تو قوم نالائق وزیراعظم کو کیوں جھیلے۔