لاہور: پیر افضل قادری نے دعویٰ کیا ہے کہ علامہ خادم رضوی مرحوم کے بیٹے حافظ سعد ایک قبضہ گروپ ہیں اور انہوں نے پارٹی پر بھی اپنا قبضہ جما لیا ہے۔
ویڈیو پیغام میں پیر افضل قادری نے کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ سعد رضوی نااہل ہے اور میں جماعت کا بانی ہوں ٗ میں امیر مقرر کروں گا اور اس حوالے سے جلد ہی میں کنونشن بلا کر میں امیر کا اعلان کروں گا جبکہ ازسر نو جماعت کی تشکیل کروں گا ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سعد اینڈ گینگ قبضہ گروپ نے پارٹی پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ ذہنی طور پر بیمار ہے کیونکہ اس نے اپنے والد کو مجبور کر کے مجھے پیچھے ہٹایا اور پھر والد کے فوت ہونے پر یہ شخص پارٹی پر قابض ہو گیا ہے۔ اس کو میں بچپن سے جانتا ہوں ٗاس کے والد بھی کہتے تھے پیر صاحب اس کیلئے دعا کریں کیونکہ یہ نشئی ہے۔ حافظ صاحب کئی مرتبہ مجھ سے دعا کرواتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعد کے بارے میں بہت عجیب کہانیاں اور قصے ہیں کیونکہ نہ یہ درس نظامی کے آخری سال کا سٹوڈنٹ ہے۔ آج کل پاس ہونا کون سی بات ہے ٗ مختلف طریقے ہیں پاس ہونے کے ٗ اس کی بھی میرے پاس تفصیل ہے۔ میرا دعویٰ ہے کہ اس نے درس نظامی کی پہلے سال کی کتابیں بھی نہیں پڑھیں اور اگر آتی ہیں تو علما میں بیٹھ کر سنائے ۔ان پڑھ آدمی ہے ٗ حافظ بھی نہیں ہے اور یہ کیسے پوری امت کا امیر بن سکتا ہے۔
پیر افضل قادری نے کہا کہ اگر میں خاموش رہتا ہوں تو گناہ گار ہوتا ہوں اور میں بولتا ہوں تو لوگ کہیں گے کہ افضل قادری نے فساد کھڑا کر دیا ہے حالانکہ یہ فساد نہیں بلکہ کلمہ حق ہے۔ میں نے کلمہ حق کی آواز بلند کی ہے اور میں ماسٹر مائنڈ تھا ٗ خادم رضوی کچھ نہیں کرتے تھے۔ جماعت میں موروثیت نہیں ہو گی ایک بادشاہ مرے تو دوسرا اس کا بیٹا بن جائے یہ نہیں ہو گا۔ جماعت ہو گی اسلام کی اور مسلمانوں کی اور قیامت تک قائم رہے گی جبکہ مولانا خادم رضوی مرحوم نے مجھ سے وعدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے خادم رضوی سے بڑے بڑے کام کروائے اور وہ صرف میں ہی کرواتا تھا کیونکہ انہوں نے تو کبھی کیا ہی نہیں تھا اور نہ ان کو پتہ تھا۔ جب میں کسی مسئلے کے لئے ہی کھڑا ہوتا تھا اور پھر ان کو بھی کھڑا ہونا پڑتا تھا جس کی وجہ سے جماعت مشہور ہو گئی ٗ ظاہر ہے جو امیر ہوتا ہے اسی کا نام آتا ہے اس لئے میرا نام پیچھے رہ گیا اور یہ مشہور ہو گئے۔
پیر افضل قادری نے مزید کہا کہ اب یہ دنیا سے چلے گئے ہیں تو کسی عالم کو ٗ کسی نیک سیرت آدمی کو جماعت کا سربراہ بنایا جانا چاہیے تھا تو میں اس کو برداشت بھی کر لیتا۔ میرے ساتھ مشورہ بھی نہیں کیا ٗگیا کیونکہ میں جماعت کا بانی ہوں۔ اس کو بنانے والا میں ہوں ٗاور اس کو میں نے قائم کیا تھا۔ تحریک لبیک مولانا خادم رضوی کی وفات کے بعد مجھ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا کیونکہ میں نے صرف تحریکی سرگرمیاں چھوڑی ہیں اپنے بڑھاپے کی وجہ سے لیکن اب بھی پارٹی کا حصہ ہوں۔
بشکریہ (نئی بات)