اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا معاملہ بیانات قلمبند ہونے تک ملتوی کر دیا ہے۔
تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیلوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔
وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر، وزارت خارجہ سے ڈائریکٹر یورپین افئیر مبشر خان، نیب کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ اور ڈپٹی پراسکیوٹر سردار مظفر عباسی بھی عدالت پیش ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات سے نواز شریف کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ 19 اکتوبر کو طلبی کا اشتہار لندن اور پاکستان کے اخبارات میں شائع کیا گیا۔
اشتہارات کی تعمیل کرنیوالے افسران کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے سے پہلے افسران کے بیانات ریکارڈ ہوں گے۔ ایف آئی اے لاہور کے افسر اعجاز احمد اور طارق مسعود کے بیانات قلمبند ہوں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ مکمل دستاویزات جمع کرنے اور بیان ریکارڈ کرنے کے لئے دو ہفتوں کا وقت دیا جائے۔ اس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ افسران کا بیان ریکارڈ کرنے کے لئے اتنا لمبا وقت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کے افسران عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ جیسے ہی عدالت بہتر سمجھے افسران کا بیان ریکارڈ کرے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے افسران کا بیان ریکارڈ کرنے جبکہ وزارتِ خارجہ اور ایف آئی اے کو تمام دستاویزات عدالت کو جمع کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب کو عدالتی معاونت کرے۔ کیس کی سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔