لاہور: پاکستان میں وبائی مرض کورونا وائرس سے صحت عامہ کی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے یہ مرض بڑھ چکا ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 48 مریض اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
این سی او سی کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 48 اموات سامنے آئی ہیں جبکہ 39165 ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 2954 مثبت رپورٹ ہوئے۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی تیسری لہر کے آنے کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ میں 2845، صوبہ پنجاب میں 2879، خیبر پختونخوا میں 1330، اسلام آباد میں 285، گلگت بلتستان میں 95، بلوچستان میں 163 جبکہ آزاد کشمیر میں 147 افراد کورونا وائرس کے موذی مرض میں مبتلا ہو کر اپنی جانوں کی بازی ہار چکے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا سے بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش کیا ہے۔ پاکستان میں مثبت کیسز کی شرح 7.46 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ پندرہ روز میں اوسطاً 35 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں زیادہ کیسز لاہور، ملتان، راولپنڈی، فیصل آباد سے جبکہ سندھ میں کراچی اور حیدر آباد سے سامنے آ رہے ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر کراچی اور لاہور کے کئی علاقوں میں سمارٹ لاک ڈائون نافذ کر دیا گیا ہے۔ حیدر آباد کے 17 علاقوں میں 5 دسمبر تک سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے قومی رابطہ کمیٹی برائے کورونا کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے۔ اجلاس میں کورونا کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ متوقع ہے۔
ادھر وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی سید فخر امام کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کے دفاتر سیل کر دیے گئے ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ بھی وائرس سے متاثر ہیں۔
صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حکمت عملی کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق50 فیصد سرکاری ملازمین گھروں سے دفتری امور نمٹائیں گے۔ لاہور میں قرنطینہ سینٹرز دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ 2 لیکچررز اور 2 طلبہ میں وائرس کی تصدیق کے بعد پوسٹ گریجویٹ کالج لیہ کو سیل کر دیا گیا ہے۔ دکانیں اور مارکیٹیں جلد بند کرنے کی تجاویز زیر غور ہے۔
مظفر آباد میں 15 روز کیلئے مکمل لاک ڈاؤن ہے۔ کاروبار کی بندش پر تاجر برادری سراپا احتجاج ہے۔ کورونا وائرس کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی ملاقات ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 25 نومبر کو ہوگا، اس اجلاس میں پارلیمانی سرگرمیاں بحال کرنے سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔