برمنگھم : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم نے کرپشن کو پاکستان سے ختم کردیا تو ملک ترقی کی منازل طے کرے گا، عدلیہ آپ کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے،مجھے اوورسیز پاکستانیوں کی آنکھوں میں ملک کے لیے پیار نظر آیا، پانی کی قلت ہے اس کے بنا زندگی ناممکن ہے، پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بہت زیادہ ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے.
عدلیہ اوورسیز پاکستانیوں کے بنیادی حقوق دلوائے گی، ہم نے سپریم کورٹ میں ہیومن رائٹس سیل قائم کیا ہے ، سیل کا کام ہے اوورسیز کی جائیدادوں کے مسائل حل کروائے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برمنگھم میں ڈیمز فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی نے ہمیں خیرات میں نہیں دیا، پاکستان کے پیچھے ایک منظم جدوجہد ہے، ملک میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، ایسے پاکستان کا تصور نہیں کیا گیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم نہ بننے سے ہم نے 40 سال کھو دئیے، وقت کم تھا اس لیے کاز کو ترجیح بنیادوں پر شروع کیا کہ ڈیم بنیں، مجھے اوورسیز پاکستانیوں کی آنکھوں میں ملک کے لیے پیار نظر آیا، پانی کی قلت ہے اس کے بنا زندگی ناممکن ہے، پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بہت زیادہ ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے ضروری چیز تعلیم ہے، ملک کی اپرکلاس اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلوانے کی کوشش کرتی ہے، مڈل کلاس کے بچوں کو تو نارمل تعلیم ملنا بھی مشکل ہے، تعلیمی ماہرین کی ضرورت ہے آگے آئیں ملک کو تعلیم یافتہ بنائیں، ایک بستہ، ایک نصاب، ایک جیسی تعلیم سب کے لیے ہونی چاہئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ نے پاکستان میں ہر معاملے میں عوام کی بہتری کے لیے اقدامات کئے، ملک تعلیم کا ایک معیار ہونا ضروری ہے، یہ حکومت وقت کا کام ہے تعلیم کو ترجیح بنائے، تعلیم ہی ملکوں کی ترقی کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران صاف ساکھ پیدا کرلیں، عوام ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے، حکمران ملک کو اپنی صلاحیتوں کا ایک ساتھ دے دیں تو رزلٹ دیکھئے گا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عوام میں اب شعور آگیا ہے کہ اپنی ذات کے لیے نہیں ملک کے لیے کچھ کرنا ہے، یہ لیڈر شپ کوالٹی ہوتی ہے کہ پہلے وہ خود مثال بنتا ہے پھر لوگ اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو بنیادی حقوق دلانے کا وعدہ کرتا ہوں، عدلیہ اوورسیز پاکستانیوں کے بنیادی حقوق دلوائے گی، ہم نے سپریم کورٹ میں ہیومن رائٹس سیل قائم کیا ہے، سیل کا کام ہے اوورسیز کی جائیدادوں کے مسائل حل کروائے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے کشمیریوں سے پیار ہے، کشمیریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہمارا فرض ہے، سپریم کورٹ کبھی اپنے فرض میں کوتاہی نہیں برتے گی، کشمیریوں کی پاکستان سے محبت لازوال ہے، یہ کہنا وہ ڈیم کی تعمیر کے لیے تیار نہیں بدگمانی والی بات ہے، ہمیں ان بدگمانیوں سے بچنا ہوگا ان کو روکنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پانی کے استعمال کے لیے اصول بنانے پڑیں گے، پانی بچانے کے لیے ڈیوائسز ضروری ہیں، آبادی کنٹرول کرنے کے لیے بھی ایک اچھا منصوبہ حکومت کو دیں گے، منصوبے سے آبادی کے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔