مانچسٹر: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ڈیم بنانے کے جذبے کی بنیاد رکھ دی ،اس کے محافظ پاکستان کے عوام ہیں، لوٹے گئے اربوں روپے واپس لیں گے تو ڈیم کیلئے چندے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مانچسٹر میں ڈیمز فنڈ ریز نگ ڈنرسے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کچھ 'بڑوں' سے توقع تھی مگر انہوں نے ڈیم فنڈ میں خاطر خواہ حصہ نہیں ڈالا، لیکن وہ اربوں روپے لوٹ کر باہر جائیدادیں بنانے والوں سے حساب لیں گے، جس کے بعد ڈیم فنڈ کے لیے مزید چندے کی ضرورت نہیں رہے گی۔افسوس ہے کہ جن لوگوں نے اربوں روپے لوٹے انہوں نے رقم نہیں دی۔
میں حساب لوں گا کہ کس نے کتنی جائیدادیں بنائیں؟ تین ارب روپے کی پراپرٹی دبئی میں کیسے بنائی؟ لانچ پر پیسے باہر بھیجنے والوں کو حساب دینا پڑے گا۔یہ سارا پیسہ پاکستانی قوم اور ٹیکس دہندگان کی امانت ہے، اس رقم کو ڈیم فنڈ میں دینا پڑے گا، نہ دیا تو کارروائی کے ذریعے حساب لینا پڑے گا۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان آج پانی کی قلت سے شدید متاثر ممالک میں شامل ہے،پاکستان میں پانی کا بحران آنا ہے ،سب کو یہ بات معلوم تھی،لیکن کسی کے کان پر کوئی جوں تک نہیں رینگی ،پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے نرخ مقرر کیے جائیں گے ، سب سے پہلے سندھ میں پانی کے مافیا کو توڑنے کی کوشش کی ،سندھ میں گرائے جانیوالے 50 فیصد پانی کی صفائی کا تقاضہ پورا کرچکے۔ خدا نہ کرے کہ ہمارے ملک میں صومالیہ جیسی صورت حال پیدا ہو۔
انہوں نے پاکستانیوں کی حب الوطنی اور جذبہ دیکھ کر ڈیموں کی تعمیر کے لیے چندے کی اپیل کا فیصلہ کیا۔جسٹس ثاقب نثار کے مطابق انھیں خوف تھا کہ چیف جسٹس کو فنڈ ریزنگ پر نہیں جانا چاہیے، مگر اب احساس ہوا ہے کہ یہ خوف غلط تھا۔
ڈیم فنڈ ریزنگ ڈنر میں چیف جسٹس نے ڈیم کیلئے مزید 2لاکھ دینے کا اعلان کیا جبکہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی انیل مسرت نے بھی ڈیم کیلئے 2کروڑ عطیہ کا اعلان کیا۔مجموعی طور پرڈیم فنڈ کے لیے 36 کروڑ روپے سے زائد کے عطیات اور اعلانات کیے گئے۔
اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے صدقِ دل سے چندہ دیا ہے، ان کا بےحد مشکور ہوں، یہ رقم سپریم کورٹ کے پاس امانت ہے۔خیال رہے کہ چیف جسٹس اِن دنوں برطانیہ کے نجی دورے پر ہیں جہاں وہ مختلف شہروں میں فنڈ ریزنگ تقاریب میں شرکت کر رہے ہیں۔