ریاض: سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف مہم کے آغاز سے ہی شاہی خاندان کے 200 سے زائد ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ۔
گرفتار ہونے والوں میں سعودی عرب کے سب سے بڑے کھرب پتی شخص پرنس ولید بن طلال بھی تھے ، تاہم پرنس ولید کے علاوہ بھی چند ایسے سعودی شہزادے ہیں جو کو حکومت میں اعلی عہدے سمیت بڑا اثر و رسوخ رکھتے تھے ، تاہم ان تمام شہزادوں کی گرفتار ی کے بعد انہیں فوری طور پر ریاض کے پر تعیشن ہوٹل ریٹز اینڈ کارلٹن میں نظر بند کر دیا گیا ۔
ریٹز اینڈ کارلٹن کو شہزادوں کی گرفتاری کے فوراََ بعد خالی کروا لیا تھا ۔ شہزادوں کی گرفتاری کے بعد اب بی بی سی کی رپورٹرکو پہلی بار رسائی دی گئی ہے ، رپورٹر کے مطابق انہوں نے اتنی پرتعیش جیل کبھی نہیں دیکھی ۔ اس کو بتایا گیا کہ جب شہزادوں کو پہلی بار گرفتار کر کے یہاں لایا گیا تو کافی خفا تھے ۔
چار نومبر کے بعد ہوٹل کو جیل کا درجہ دے دیا گیا ہے ۔ اس ہوٹل میں شاہ سلمان کے تین بھیتجے بھی قید ہیں ۔ اس ہوٹل میں لگثری سوئمننگ پول ،جم،اور ہر طرح کی سہولت موجود ہے ۔رپورٹر کے مطابق جب شہزادوں کو اس ہوٹل میں چار نومبر کی رات لایا گیا تو وہ بہت زیادہ غصہ میں دکھائی دیے ،ان میں سے کئی شہزادوں کا تو خیال تھا کہ یہ بس ایک ادھ دن کی بات یہ زیادہ لمبا نہیں چلے گا، لیکن آہستہ آہستہ انہیں احساس ہوا اور وہ پریشان ہو گئے ۔
تاہم اب صورت حال یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک کے خلاف کافی شواہد ملے ہیں ، اور ان میں سے 95 فیصد نے باقاعدہ ڈیل کرنے کےخوہشمند ہیں ۔تاکہ ان کو اس قید سے رہائی مل سکے ،