اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی سے ناانصافی، بداعتمادی، شبہات اور انتہاءپسندی جنم لیتی ہے، اس سے عدم تحفظ، ناامیدی اور مایوسی پیدا ہوتی ہے، بدعنوانی اور غربت کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے، سرکاری اخراجات میں بدعنوانی سے ترقیاتی پروگرام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، نیب نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قانون پر بلاامتیاز عملدرآمد کی پالیسی اختیار کی ہے، نیب میں عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جاتا ہے، نیب نے لوگوں کی لوٹی گئی محنت سے کمائی گئی آمدن اور ان کی جمع پونجی کے بڑے مالی سکینڈل میں ملوث ڈبل شاہ کیس، کوآپریٹو سوسائٹیز سکینڈل، جعلی ہاﺅسنگ اتھارٹیز سکینڈل اور مضاربہ سکینڈل کے ملزمان پکڑے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سروسز اکیڈمی لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ بیورو کریسی ریاست کے امور کی انجام دہی اور دوسرے ملکوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط میں حکومت کی فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بیورو کریسی ہر ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، مو¿ثر بیورو کریسی کے ذریعے سرکاری امور کو مو¿ثر طریقہ سے سرانجام دیا جا سکتا ہے، ملک کا فعال نظام بیورو کریسی کی ہی مرہنون منت ہوتا ہے تاہم اگر اس نظام میں بدعنوانی شروع ہو جائے تو پورے نظام کو نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپریل 1948ءمیں پشاور میں سول افسران سے اپنی تقریر میں فرمایا تھا کہ جو بھی حکومت قانون کے مطابق وجود میں آتی ہے اور جو بھی وزیراعظم، وزیر یا اقتدار میں آتا ہے آپ کا فرض صرف حکومت کا ساتھ دینا ہے تاہم اسی وقت آپ کو بلاخوف و خطر اپنی سروس کی ساکھ، وقار اور سالمیت کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے، اگر آپ پرعزم ہیں تو آپ پاکستان کو ہمارے خوابوں کی تعبیر عظیم ریاست اور دنیا کی عظیم قوم بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، حکومتی پہیہ کا اہم حصہ ہونے کی وجہ سے یہ بھی سول ملازمین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اچھے نظم و نسق میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کارکردگی، پیداواریت اور معیار زندگی کے تناظر میں اچھے نظم و نسق کے ذریعے کم سے کم اخراجات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور یہ مقصد صرف دستیاب وسائل کو مو¿ثر طریقہ سے استعمال کرکے حاصل کیا جا سکتا ہے، نظم و نسق کو اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ سرکاری ادارے کس طرح امور سرانجام دیتے ہیں اور سرکاری وسائل کا استعمال کرتے ہیں۔ اچھا نظم و نسق احتساب، قانون کی حکمرانی اور شفافیت پر مبنی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے نظم و نسق کا ملک کی معاشی ترقی اور دیگر امور سے براہ راست تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے ناانصافی، بداعتمادی،شبہات اور انتہاءپسندی جنم لیتی ہے، اس سے عدم تحفظ، ناامیدی اور مایوسی پیدا ہوتی ہے، اس سے ہماری صدیوں پرانی مہذب اقدار کو نقصان پہنچتا ہے، بدعنوانی اور غربت کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے، سرکاری اخراجات میں بدعنوانی سے ترقیاتی پروگرام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، سرکاری اثاثوں کے قیام اور تعمیر و مرمت کی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب شکایات کی صورت میں کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہے، نیب میں مقدمات کو نمٹانے کیلئے جامع طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے، نیب میں مقدمات کو خودربرد کی گئی رقم کی مالیت، سماجی اثرات اور متاثرین کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے نمٹانے کیلئے ترجیح دی جاتی ہے۔ نیب میں نیب افسران کے خلاف شکایات کو سب سے ترجیح بنیادوں پر نمٹایا جاتا ہے، نیب افسران سخت قواعد و ضوابط، اخلاقیات اور زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قانون پر بلاامتیاز عملدرآمد کی پالیسی اختیار کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب میں عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جاتا ہے، نیب نے لوگوں کی لوٹی گئی محنت سے کمائی گئی آمدن اور ان کی جمع پونجی کے بڑے مالی سکینڈل میں ملوث ملزموں کو پکڑا ہے، لوٹی گئی رقم برآمد کرکے ان کے حقیقی مالکان کو واپس کی ہے، ان میں ڈبل شاہ کیس، کوآپریٹو سوسائٹیز سکینڈل، جعلی ہاﺅسنگ اتھارٹیز سکینڈل اور مضاربہ سکینڈل قابل ذکر ہے۔ نیب نے عوام سے دھوکہ دہی میں ملوث ماسٹر مائنڈز کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے مربوط کوششیں کی ہیں، قانون پر عملدرآمد مہم کے مثبت نتائج آئے ہیں، پراسیکیوشن کے نتائج اطمینان بخش ہیں، خاص طور پر گذشتہ چند سالوں میں ملزموں کو سزائیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے سہ جہتی حکمت عملی مرتب کی ہے جو کہ قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک پر مبنی ہے، دنیا بھر کے اینٹی کرپشن ادارے بھی آگاہی و تدارک پر زور دے رہے ہیں، ہم نے نیب میں تمام شعبوں آگاہی و تدارک، انفورسمنٹ اینڈ پراسیکیوشن کی کارکردگی میں بہتری کیلئے احتساب کے موجودہ نظام میں اصلاحات کا آغاز کیا ہے، نیب کی موجودہ انتظامیہ نے اکتوبر 2013ءسے ادارہ کی کارکردگی میں بہتری کیلئے نمایاں اقدامات کئے ہیں، مشاورتی عمل کے ذریعے جامع اصلاحات کی گئی ہیں، 2015ءمیں نیب میں مانیٹرنگ اینڈ ایویلیو ایشن کا نظام وضع کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب یو این سی اے سی کا نمائندہ ادارہ ہے اور عالمی سطح پر بدعنوانی کی روک تھام میں مو¿ثر کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ ہم سب کی اجتماعی سماجی ذمہ داری ہے، دانشوروں اور میڈیا کا بدعنوانی کی روک تھام میں اہم کردار ہے، ہم سب بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر عمل کرکے اس کی روک تھام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ فریق بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ میرٹ پر مبنی فیصلہ سازی سے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ ڈائریکٹر جنرل سول سروسز نے اکیڈمی میں سول سرونٹ کی تربیت کی اہمیت سے آگاہ کیا اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں کو سراہا۔ تقریب کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن ہوا۔ چیئرمین نیب نے شرکاءکے سوالات کے جواب بھی دیئے۔