پشاور:مالی مشکلات سے دوچارخےبر پختونخوا حکومت کے خزانے میں بیس ارب روپے باقی رہ گئے،16 ارب روپے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی مد میں اداکئے جائینگے، حکومت نے اراکین اسمبلی کےلئے مختص سپیشل ڈویلپمنٹ گول کے 14ارب روپے کو بھی ترقیاتی فنڈزکاحصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاق کی جانب سے محاصل ،پن بجلی کے خالص منافع اور بقایاجات کی بروقت عدم ادائیگی کے باعث خیبر پختونخوا حکومت کا خزانہ خالی ہوچکا۔محکمہ خزانہ کے پاس رواں ماہ صرف صرف 20 ارب روپے رہ گئے ، سرکاری ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کیلئے 16 ارب دئیے جائینگے۔ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز کی قلت کے باعث صوبائی حکومت نے اراکین اسمبلی کیلئے مختص سپیشل ڈویلپمنٹ گول کے 14ارب روپے کو بھی ترقیاتی فنڈزکاحصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔صوبائی حکومت نے گزشتہ ماہ نومنصوبوںکو ختم کرکے ان کیلئے مختص 6 ارب روپے کو بھی جاری ترقیاتی فنڈزکومختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔صوبائی حکومت نے رواں مالی میں 505 ارب روپے کا بجٹ منظور کیا تھا جن میں ترقیاتی کاموں کیلئے 161 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، بجٹ پاس کرنے کے بعد صوبائی حکومت ترقیاتی کاموں کیلئے پہلی قسط کے طور پر 47 ارب روپے جاری کر چکی ہے۔