لاہور:مزاحیہ اداکاررنگیلا کو مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے۔ رنگیلار جنہوں نے اداکاری کو منفرد جہت دی ۔ وہ آن سکرین ایسی حرکات کرتے کہ شائقین فلم ہنسنے پر مجبور ہوجاتے۔
عجیب و غریب شکلیں بنانا اور الٹے سیدھے انداز رنگیلا کی اداکاری کا طرہ امتیاز تھا اور کتنی عجیب بات ہے کہ انہی خوبیوں کی بنا پر وہ کئی دہائیوں تک پاکستانی فلم نگری پر راج کرتے رہے۔
رنگیلا نے مزاحیہ اداکاری کے ساتھ فلم رائٹر،گلوکار، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے طور پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ اگرچہ رائٹر ، گلوکار اور پروڈیوسر کے طور پر تواتنے کامیاب نہیں ہوسکے لیکن رنگیلا کی مزاحیہ اداکاری کو شائقین فلم آج بھی نہیں بھولے۔
اداکار رنگیلا کا اصل نام محمد سعید خان تھا ۔ا نہوں نے عملی زندگی کا آغاز باڈی بلڈنگ سے کیا ۔ وہ فلموں کے بورڈز بھی پینٹ کرتے رہے، پھر سٹیج ڈراموں میں جلوہ گر ہونے لگے۔
منفرد اور مزاحیہ اداکار رنگیلا نے فنی کیرئیر کا آغاز 1958ء میں فلم ’’جٹی‘‘ سے کیا، فلم ’’الفت‘‘ میں بے مثال اداکاری کی اور اس فلم میں ان کے تکیہ کلام ’’اتفاق سے” نے خوب شہرت پائی، رنگیلا کو فلموں میں جو بھی کردار ملا اسے بخوبی نبھایا۔ رنگیلا نے 400 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، ان کو پرائیڈ آف پرفارمنس اور 11 بار نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔
رنگیلانے گلوکاری کا شوق بھی خوب پوراکیا۔ "گا میرے منوا گاتا جا رے" گایا تو انہوں نے لیکن یہ گیت اعجاز پر عکسبند ہوا۔ یہ گانا اتنا ہٹ ہوا کہ مقبول ہوگیا، اس سے رنگیلا میں مزید گیت گانے کا حوصلہ پیدا ہوا اور وہ آگے بڑھتے گئے
اداکار رنگیلا نے سنجیدہ اداکاری میں بھی خود کو منوایا، ان کا ذکر کئے بغیر پاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخ ادھوری رہے گی، رنگیلا 24 مئی 2005ء میں اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔