"گڈ ٹو سی یو", گھبرائیں نہ ماضی کی چیزوں کا آپ پر استعمال نہیں کریں گے, چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سےمکالمہ

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پنجاب میں14 مئی کو انتخابات کرانےکے حکم پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پرکیس کی سماعت ہوئی۔ 

چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر  پر مشتمل 3 رکنی بینچ  نےسماعت کی۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوکر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کہا تھا الیکشن کمیشن کے اٹھائے گئے نکات پہلے کیوں نہیں اٹھائے تھے۔ ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثر ہونے کا نکتہ اٹھایا گیا تھا۔ اپنے جواب میں 4/3 کے فیصلہ ہونے کا ذکر بھی کیا تھا۔

سماعت کے د وران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کیس کا بینچ عدالتی حکم پر 9 رکنی سے 5 رکنی بنا، جب عدالت کے حکم پر کوئی 7 رکنی بینچ بنا ہی نہیں تو چار تین کا فیصلہ کیسے ہوگیا ؟

چیف جسٹس بندیال کا کہنا تھا کہ ہم کل خوش تھے کہ قانونی نکات عدالت کے سامنے پیش کیےگئے، آپ کوگھبرانا نہیں چاہیے، عدالت آپ کی سماعت کے لیے بیٹھی ہے، کوئی معقول نکتہ اٹھایا گیا توجائزہ لےکر فیصلہ بھی کریں گے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سےکہا کہ ہم نے تو آپ کو دیکھ کر کھلے دل سے "گڈ ٹو سی یو" کہا، انہوں نے ریمارکس دیے کہ  گھبرائیں نہ ماضی کی چیزوں کا آپ پر استعمال نہیں کریں گے۔حکومت کی نہیں اللہ کی رضا کیلئے بیٹھے ہیں۔ بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں۔ اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ ہمارے دروازے پر ایسی باتیں نہ کریں، ساتھیوں سے کہیں ایوان میں گفتگو بھی سخت نہ کیا کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی ہے، کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت نے مرسیڈیز دی تھی۔ ہماری پی آر او نے وضاحت جاری کی اس کو بھی غلط پیش کیا گیا، میں تو مرسیڈیز استعمال ہی نہیں کرتا۔ پولیس نے عمران خان کیلئے بلٹ پروف مرسیڈیز کا بندوبست کیا تھا۔ اس بات کو پتہ نہیں کیا سے کیا بنا دیا گیا۔