لاہور: برطانوی نژاد لڑکی مائرہ قتل کیس کی تفتیش میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور اس کے دوست ظاہر جدون نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف جرم کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نامزد ملزم ظاہر جدون مقتولہ مائرہ کا عرصہ دراز سے دوست تھا جس نے پولیس حراست میں اعتراف جرم کیا۔ ظاہر جدون مقدمہ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے پولیس کے روبرو پیش ہوا تو اسے حراست میں لے لیا اور بعد ازاں دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا۔
ظاہر جدون نے بتایا کہ مائرہ جب نشے میں تھی تو اس دوران اس کے ساتھ جھگڑا ہوا اور پھر تین مئی کی صبح میں نے خود اسے قتل کر دیا جبکہ اس کا علم اقراءکو بھی تھا اور اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے بعد میں اسلام آباد چلا گیا۔ ظاہر جدون کے مطابق مائرہ اپنی فیملی کو دبئی میں انٹرن شپ پروگرام کا بتا کر لاہور آگئی تھی اور انہیں یہی معلوم تھا کہ مائرہ 2019ءسے دبئی میں موجود ہے جبکہ اس کا اپنے اہل خانہ کیساتھ بھی کوئی رابطہ نہیں تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ مائرہ کے پاس ظاہر جدون کی کچھ ویڈیوز بھی تھیں جن کے ذریعے وہ اسے بلیک کر رہی تھی اور اس سے تنگ آ کر ہی اسے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی جبکہ واردات کے بعد ظاہر جدون اسلام آباد فرار ہو گیا تھا۔
یاد رہے کہ تین مئی کو ہونے والے قتل کی تحقیقات شروع کی گئیں تو پولیس نےشک کی بناءپر مائرہ کے دوستوں کو بھی شامل تفتیش کیا اور پھر ان کے قریبی دوست ظاہر جدون کو نامز کیا گیا۔ اسلام آباد کے رہائشی ظارہ جدون نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اپنے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ سے 20 مئی کو عبوری ضمانت کی درخواست دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 27مئی تک ظاہر جدون کی گرفتاری روکنے اور انہیں شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا جس پر وہ ہفتے کے روز شامل تفتیش ہوگئے اور پولیس کے سامنے خود کو پیش کردیا اور جب وہ اسلام آباد واپس آئے تو انہیں یہاں سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا۔
واضح رہے کہ مائرہ 3 مئی کو لاہور کے علاقے ڈیفنس میں قتل کیا گیا تھا جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ مائرہ کے منہ اور گردن پر دو فائر مارے گئے اور اس کی گردن پر پھندے کا نشان پایا گیا جبکہ گردن، بازوو¿ں اور دونوں ہاتھوں پر خراشیں بھی تھیں۔
مائرہ کے بال کھینچنے سے سر پر بھی سوجن پائی گئی، منہ پر گولی لگنے سے دانت بھی ٹوٹے ہوئے ہیں جبکہ کپڑوں سے سر کے ٹوٹے ہوئے بال بھی ملے تاہم رپورٹ میں مائرہ کیساتھ جنسی زیادتی کے شواہد نہیں ملے۔