کراچی: سندھ حکومت نے شکار پور میں پولیس جوانوں کی شہادت کے بعد ڈاکوؤں کیخلاف فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر شبیر بجارانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سندھ حکومت نے شکارپور کےکچے میں ڈاکوؤں کیخلاف فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ہے، آپریشن کے لئے رینجرز اور فوج کو پولیس کیساتھ شامل کیا جائےگا اور کچے میں چھپے ڈاکوؤں کے خلاف بڑا اور فیصلہ کن آپریشن کیا جائے گا۔
شکارپور کے علاقے گڑھی تیغو میں واقع کچے کے علاقے میں پولیس کا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے جو ایس ایس پی امیر سعود مگسی کی سربراہی میں کیا جارہا ہے۔
پولیس اہلکاروں نے ڈاکوؤں کی جانب سے یرغمال بنائی گئی ای پی سی چین کو ڈاکوؤں کے قبضےسے چھڑاتے ہوئے ان کے ٹھکانوں کو گھیرے میں لے لیا ہے، پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے متعدد ٹھکانوں کو مسمار کرکےآگ لگادی ہے۔
ایس ایس پی امیر سعود مگسی کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران کچے کے راستوں کا محاصرہ کرلیا گیا ہے اور ڈاکوؤں کا گھیراؤ تنگ کردیا گیا ہے، پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، علاقے میں ڈاکوؤں کے مکمل خاتمے اور تمام مغویوں کی بازیابی تک آپریشن جاری رہے گا۔
گذشتہ روز سندھ پولیس نے شکار پور میں کچے کے علاقے میں آپریشن کرتے ہوئے 6 ڈاکوؤں کو ہلاک جبکہ ایک کو گرفتار کیا تھا، مقابلے میں دو پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے تھے۔
پولیس کا موقف ہے کہ ڈاکوؤں نے بارہ کے قریب افراد کو اغوا کرتے ہوئے ان علاقوں میں رکھا ہوا ہے، ان میں سے چھ افراد کو بازیاب کرایا جاچکا ہے، ڈاکو ان افراد کو اغوا کے بعد بھاری تاوان وصول کرنے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں۔