لاہور: اینٹی کرپشن پنجاب نے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی خصوصی ہدایات پر رنگ روڑ سکینڈل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ترجمان اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق رنگ روڈ سکینڈل کی تفتیش کیلئے انکوائری ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ یہ انکوائری ٹیم معاشی ماہرین، تکنیکی اور قانونی ماہرین پر مشتمل ہے جو راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی تحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کرے گی، اس کے بعد اس سکینڈل سے جڑے تمام افراد اور دیگر حقائق کو قوم کے سامنے رکھا جائے گا۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل میں ملوث عناصر قانون سے بچ نہیں سکیں گے۔ ہم اس میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ستمبر 2020ء میں راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ کو مکمل کرنے کی منظوری دی تھی۔ اس پراجیکٹ کی ابتدائی لاگت کا پچیس ارب روپے لگائی گئی تھی۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ تاہم اصل پراجیکٹ کو تبدیل کرنے سے اس کی لاگت میں اضافہ ہو گیا تھا۔ وزیراعظم نے اس پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے فوری طور پر تفتیش کی ہدایت کی تھی۔
اس اہم منصوبے میں الزام لگنے کی وجہ سے وزیراعظم کے قریبی ساتھی اور معاون خصوصی زلفی بخاری نے اپنے عہدے سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دیدیا تھا کہ میرا دامن صاف ہے، میرا اس تمام سکینڈل سے کوئی تعلق نہیں، تاہم جب تک اس کی تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتیں، میں نہ تو اپنے عہدے پر واپس آؤں گا اور نہ ہی ملک سے باہر جاؤں گا۔
بعد ازاں نامعلوم وجوہات کی بنا پر وزیراعظم نے منصوبے کو رکوا دیا اور تحقیقات کی منظوری دی۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد گزشتہ رات حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں متعدد سرکاری اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹانے کے متعلق بتایا گیا۔