اسلام آباد: سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کی آف شور کمپنیوں کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جو قانون تحریک انصاف کیلئے ہے وہی دیگر تمام جماعتوں کیلئے بھی ہے یہ کیس 45 منٹ میں ختم ہونے والا نہیں اگر سپریم کورٹ اس ایشو کو حل نہ کر سکے تو الیکشن کمیشن اسے دیکھ سکتا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور سے استفسار کیا کہ تحریک انصاف کو غیر ملکی فنڈنگ کیلئے ایجنٹ بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔ جس پر فاضل وکیل نے جواب دیا کہ قانونی ضرورت تھی اسی لیے ایجنٹ بنایا گیا۔
تحریک انصاف کی ایجنٹ کارپوریٹ باڈی ہے اس قسم کی فنڈنگ عوامی نمائندگی ایکٹ کے ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے میں نہیں آتی جبکہ نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے 2002 کے کاغذات نامزدگی میں عمران خان نے لندن فلیٹ کا ذکر کیا وہ بیرون ملک ہونے والی کمائی پر بھی ٹیکس دیتے رہے۔ جس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا باہر کی کمائی پر پاکستان میں ٹیکس دینا ضروری ہے ۔
عدالت نے نعیم بخاری سے کہا کہ ان سوالات کے جواب دیئے جائیں کہ کیا انتخابی قانون میں کون سے اثاثے ظاہر کرنا لازم ہیں۔ کیا انکم ٹیکس قانون میں پاکستانی شہری کا بیرونی ملک اثاثے ظاہر کرنا ضروری ہے۔ ان سوالات کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں