اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے طاہر علی اور عظمی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ عظمیٰ بھارتی ہائی کمیشن سے سخت سیکورٹی میں ہائی کورٹ پہنچیں۔ ہائی کورٹ نے عظمیٰ کو بھارت جانے کی اجازت دیتے ہوئے اصلی امیگریشن فارم بھارتی خاتون شہری کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے عظمیٰ کو واہگہ بارڈر تک مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔ فیصلہ سنتے ہی عظمیٰ کمرہ عدالت میں لڑ کھڑا کر گر پڑی۔ عدالتی فیصلے کے بعد طاہر نے فاضل جج سے عظمیٰ سے صرف 2 منٹ کے لیے علیحدہ ملاقات کی درخواست کی۔
عظمیٰ کی جانب سے انکار پر جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست رد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ طاہر سے نہیں ملنا چاہتیں تو ہم زبردستی نہیں کر سکتے۔
گزشتہ دنوں بھارتی خاتون عظمی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ بھارت واپس جانے کی اجازت اور پولیس کی تفتیش سے استثنیٰ دیا جائے۔ اسلام آباد سے واہگہ بارڈر تک سکیورٹی فراہم کی جائے اور شوہر کو ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے۔
واضح رہے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں بھارتی شہری ڈاکٹر عظمیٰ نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان رکارڈ کرایا تھا۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا میں پاکستان میں شادی کرنے نہیں آئی تھی لیکن میری گن پوائنٹ پر شادی کرائی گئی۔ مجھ سے تمام سامان واپس لے لیا گیا اور ہراساں کرنے کے ساتھ زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
عظمیٰ نے اپنے بیان میں پاکستانی شوہر طاہر علی پر پہلے سے شادی شدہ ہونے کا الزام لگایا کہ وہاں موجود بچے طاہر کو ابو کہہ کر پکار رہے تھے۔ ڈاکٹر عظمیٰ نے کہا میں بھارتی ہائی کمیشن سے باہر نہیں جانا چاہتی اور جب تک بحفاظت واپس نہیں چلی جاتی ہائی کمیشن میں رہوں گی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں