اسلام آباد :وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ پاکستان کے کاروباری افراد چاہتے ہیں بھارت کے ساتھ تجارت بحال ہو اور پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت کھولنے سے متعلق جائزہ لےگا۔لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پا کستان کے کاروباری افراد چاہتے ہیں بھارت کے ساتھ تجارت بحال ہو اور پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت کھولنے سے متعلق جائزہ لےگا۔
واضح رہے کہ اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی خود مختار حیثیت کو منسوخ کرنے کے متنازع اقدام کے بعد سے تجارتی تعلقات معطل ہو گئے تھے۔اسحاق ڈار نے برسلز میں نیوکلیئر انرجی سمٹ میں شرکت کے بعد لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان کی تاجر برادری کے مطالبے کا ذکر کیا۔
ان کاکہنا تھاکہ شہبازشریف کی قیادت میں 16 ماہ کی حکومت ملک کو صرف دیوالیہ ہونے سےبچانے کےلیے تھی اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اپنا عہد خوب نبھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت جاتے جاتے کہہ کرگئی تھی کہ بارودی سرنگیں بچھا کرجارہے ہیں، دنیا میں 24 ویں معیشت کو 47 ویں معیشت بناکر جانے والوں نے پاکستان کا بیڑاغرق کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ تجارت کے معاملات کو سنجیدگی سے دیکھیں گے۔ وزیر خارجہ نے ذکر کیا کہ اگست 2019 میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی اور قانونی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات کو دھچکا لگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 1960 کی دہائی سے ایٹمی توانائی کا وژن رکھتا تھا اور عالمی اسکروٹنی کے باوجود اس نے جوہری توانائی کے فوائد سے فائدہ اٹھانا جاری رکھا اور اب دنیا کہہ رہی ہے کہ جوہری اور ہائیڈرو انرجی موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سب سے محفوظ اور بہترین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی قیادت کو پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرنی چاہیے جو افغانستان میں مقیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے کیے گئے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے دہشت گرد گروپ کے خلاف افغانستان میں انٹیلی جنس پر مبنی انسداد دہشت گردی آپریشن کیا، پڑوسی ممالک کو باہمی تعاون کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بجٹ خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے جال سے نکلنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات سے متعلق ڈونلڈ لو کی گفتگو کوئی نئی بات نہیں، اگردھاندلی ہوئی تو پختونخوا میں ایک پارٹی کو 75 فیصد سیٹیں کیسے ملیں؟ سندھ میں پیپلزپارٹی کو 70 فیصد سیٹیں ملیں، اگر کسی کو انتخابات سے شکایت ہے تو عدالتیں اور ٹربیونل موجود ہیں۔
ڈار نے کہا کہ اقتصادی سفارت کاری حکومت کی اولین ترجیح ہے اور نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے پاس پاکستان کے معاشی مسائل سے نمٹنے کی تمام تر مہارت ہے۔