رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے۔قرآن اور احادیث میں اس مہینے کی فضیلت اور اہمیت کا بہت تذکرہ ملتا ہے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ اے ایمان والو، تم پر روزے فرض کی گئے ہیں۔ جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے۔ تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بن جاو۔ اس ماہ مبارکہ کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نبیؐ اور صحابہ کرام،رمضان المبارک کا انتظار فرمایا کرتے تھے۔ اس مہینے کوپا کر خوش ہوا کرتے۔ اس کا استقبال کرتے اور اللہ پاک کا شکر ادا کرتے جس نے انہیں یہ مہینہ دیکھنا نصیب کیا۔ یوں تونبیؐ سارا سال اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے۔ لیکن رمضان کے مہینے میں آپ کے معمولات میں نمایاں تبدیلی آ جاتی۔ آپ ؐ عبادات کا خصوصی اہتمام کرتے۔ نبی پاکؐ کا بیشتر وقت نوافل، تسبیحات اور دعاوں میں گزرتا۔ نماز تہجد کا خاص اہتمام کرتے اور صحابہ کرام کو بھی اس کی تاکید فرماتے۔ ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ حضور اکرم ؐ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو رمضان المبارک کے فیوض و برکات کا علم ہوجائے تو وہ تمنا کرنے لگیں کہ سارا سال ہی رمضان کا مہینہ رہے۔ اس مہینے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حضور نبی ؐ نے ارشادفرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔ سرکش شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔
اللہ پاک کی رحمتوں اور عنایتوں کا اندزہ کیجئے کہ اس مہینے میں ہر نیکی کا ثواب ستر سے سات سو گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ اللہ پاک چاہتا ہے کہ اس کے پیارے نبی ؐ کے امتی زیادہ سے زیادہ ثواب کمائیں اور یہی وجہ ہے کہ سرکش شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے تاکہ مسلمان ان کے شراور وسوسوں سے محفوظ رہ سکیں۔اس مبارک مہینے کی برکت ہے کہ وہ لوگ جو سارا سال نماز کے قریب نہیں جاتے۔رمضان المبارک میں ایسے لوگ بھی نماز کی ادائیگی میں پیش پیش رہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مساجد نمازیوں سے کھچا کھچ بھری رہتی ہیں۔ لوگ پانچ وقت نماز پڑھنے کے علاوہ نوافل پڑھتے ہیں، تراویح اور نماز تہجد بھی ادا کرتے ہیں۔ اس مبارک مہینے کی قرآن پاک کے ساتھ خاص نسبت ہے۔ یہ نزول قرآن کا مہینہ ہے۔رمضان میں قرآن پاک پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ جس طرح رمضان میں ہر نیکی کا اجر ستر سے سات سو گنا تک بڑھ جاتا ہے، بالکل اسی طرح قرآن پاک پڑھنے کی فضیلت بھی کئی گنا زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس مہینے کی برکتوں میں ایک برکت شب قدر بھی ہے۔ یعنی وہ رات جسے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ اس رات کے بارے میں فرمان ہے کہ جس نے اسے پا لیا اس نے تمام خیر و برکت کو پا لیا۔اس قدر فضیلتوں، برکتوں اور رحمتوں والے مہینے میں غفلت کا شکار رہنا یقینا بدقسمتی ہے۔ حدیث میں بیان ہے کہ بدقسمت ہے وہ شخص جس نے رمضان کے ماہ مبارکہ کو پایا لیکن اس کی مغفرت نہ ہوئی۔
عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ رمضان کا آغاز ہوتے ہی لوگ اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاتے ہیں لیکن اکثر اوقات ا للہ کے بندوں کا حق ادا کرنے میں کوتاہی برتی جاتی ہے۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اسلام میں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا بھی ذکر ہے۔ بلکہ یہ ذکر ملتا ہے کہ حقوق العباد کی فضیلت بسا اوقات حقوق اللہ سے بھی بڑھ جاتی ہے۔پاکستان میں برسوں سے ہم یہ صورتحال دیکھتے ہیں کہ رمضان کی آمد سے پہلے، بہت سی اشیائے خوردو نوش بازاروں سے غائب ہوجاتی ہیں۔ کاروباری حضرات ذخیرہ اندوزی میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ رمضان المبارک میں یہ اشیا زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کے چکر میں،ء مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں۔ بالکل اسی طرح ناقص اور ملاوٹ شدہ اشیاء بھی بازاروں میں کثرت سے ملتی ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ رمضان میں ہماری بری عادات و اطوار میں بھی تبدیلی نہیں آتی۔ رمضان میں جھوٹ بھی بولا جاتا ہے۔ دفتری کاموں میں بھی ڈنڈی ماری جاتی ہے۔ رشوت بھی لی جاتی ہے۔ بہتان تراشی، غیبت، گالی گلوچ، جیسے معاملات بھی روزہ رکھنے کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ رمضان کا مہینہ ہمیں درس دیتا ہے کہ ہم ان برائیوں سے دور رہیں۔ رمضان کا یہ تقاضا بھی ہے کہ اللہ کے حقوق کے ساتھ ساتھ اس کے بندوں کے حقوق کا بھی خیال کریں۔ ان کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔ اگر ایسا نہیں کر سکتے تو کم از کم ان کے لئے مشکلات و مسائل میں اضافہ نہ کریں۔
پاکستانی عطیات کرنے کے لئے کافی مشہور ہیں۔ رمضان کے مہینے میں اہل ایمان زکوۃ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ صدقات اور عطیات بھی دل کھول کر دیتے ہیں۔ دستر خوان سجتے ہیں، جہاں مستحقین کے لئے مفت افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ افطار پارٹیوں کے نام پر فضول خرچی اور اسراف بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔یہ مثالیں بھی دکھائی دیتی ہیں کہ صدقات، عطیات کرتے ہوئے، راشن یا کپڑے وغیرہ تقسیم کرتے وقت تصویر اور تشہیر کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے غریب، مجبور لوگوں کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔ اسلام کا حکم یہ ہے کہ اپنے بھائی کی مدد اس خاموشی سے کی جائے کہ دوسرے ہاتھ تک کو اس کی خبر نہ ہو۔اس مبارک مہینے میں دعا کرنی چاہیے کہ اللہ پاک ہم سب کو رمضان کی برکتیں اور رحمتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد ادا کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیں دکھاوے۔ ریاکاری، اور فضول خرچی جیسے منفی انداز و اطوار سے بچائے رکھے۔ آمین۔