اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور قرض دہندہ ادارے کے درمیان سٹاف لیول معاہدے پر دستخط سے قبل پیٹرول سبسڈی سمیت چند باقی نکات پر اتفاق ضروری ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اتحادی حکومت اور آئی ایم ایف فروری کے اوائل سے ہی ایک معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں جس کے تحت 22 کروڑ افراد کے نقدی کی قلت سے دوچار ملک کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری کیے جائیں گے۔
اب اس معاہدے کی راہ میں تازہ ترین مسئلہ ایک منصوبہ ہے، جس کا اعلان گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا تھا۔
یاد رہے وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے موٹر سائیکلوں اور چھوٹی گاڑیوں کو 100 روپے لیٹر سستا پیٹرول دینا سبسڈی نہیں بلکہ یہ غریبوں کیلئے ریلیف پروگرام ہے جبکہ انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ نے اس پر کسی تشویش کا اظہار نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکلوں اور چھوٹی گاڑیوں کو 100 روپے لیٹر سستا پیٹرول فراہم کرنے سے متعلق ریلیف پیکیج کا مسودہ تیار کرنے کیلئے ہما ری وزارت کو چھ ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
سستا پیٹرول سکیم سے متعلق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے خدشات پر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ یہ سکیم سبسڈی نہیں ہے اور آئی ایم ایف نے ہم سے کسی تشویش کا اظہار نہیں کیا، سستا پیٹرول سکیم ویسی ہی ہے جیسے ہم نے گیس کے شعبے میں کیا ہے، گیس سیکٹر میں حکومت کی سکیم پر آئی ایف ایم نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے رواں سال کے شروع میں گیس سیکٹر میں فیول استعمال کی بنیاد پر قدرتی گیس کی مختلف قیمتیں مقرر کی ہیں۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندہ ایسٹر پیریز نے کہا تھا کہ پاکستان نے پیٹرول سکیم سے متعلق آگاہ نہیں کیا، پیٹرول سکیم کی لاگت، اہداف اور فراڈ روکنے سے متعلق پاکستان سے تفصیلات مانگی ہیں۔