وزیر اعظم نے اسلامی بلاک تشکیل دینے کی کوئی بات نہیں کی: دفتر خارجہ کی وضاحت 

وزیر اعظم نے اسلامی بلاک تشکیل دینے کی کوئی بات نہیں کی: دفتر خارجہ کی وضاحت 
سورس: File

اسلام آباد : دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے بھارت سے 5 اگست 2019ء کے اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ او آئی سی مسلم امہ کو درپیش تنازعات کے حل کے لیے فعال کر دار ادا کرے گی ۔ ۔اسلامی بلاک تشکیل دینے کی بات نہیں ہوئی ،وزیر اعظم نے یہ بات اسلامی ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے تناظر میں بات کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے بھارت سے 5 اگست 2019ء کے اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ او آئی سی مسلم امہ کو درپیش تنازعات کے حل کے لیے فعال کر دار ادا کرے گی ۔

 چین کو او آئی سی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے میں بلاک پالیٹکس کا کوئی تصور نہیں تھا، بھارت کی تحریک آزادی کشمیر کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں ،اسلامی بلاک تشکیل دینے کی بات نہیں ہوئی ،وزیر اعظم نے یہ بات اسلامی ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے تناظر میں بات کی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر پہلی دفعہ نمائندہ خصوصی برائے جموں کشمیر مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے ۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کا 48واں اجلاس ہر حوالے سے کامیاب رہا۔ یہ پاکستان کی سفارتی تاریخ میں ایک بڑا ایونٹ تھا۔ کشمیر پر بھرپور قرارداد ، کشمیر ایکشن پلان کی منظوری ،افغانستان میں ٹرسٹ فنڈ کو فعال بنانا،بھارتی میزائل کا پاکستان میں گرنے پر تشویش ، فلسطین پر قرارداد، اسلاموفوبیا  اور دہشت گردی پر قراردادیں اہم نتائج ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اجلاس میں 800 مندوبین، وزارتی سطح پر 45 وفود نے شرکت کی، چین کے وزیر کارجہ نے بطور خاصل شرکت کی ۔ اسلامی ممالک کے 2 سربراہی اجلاس اور 5 وزارتی اجلاس ہوئے ،حالیہ اجلاس مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے بہت ہی اہم تھا ۔ اجلاس میں مجموعی طور پر 140 قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئی ہیں جن میں سے 20 قراردادیں پاکستان نے پیش کیں جن کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سابق سفیر تسنیم اسلم کو او آئی سی آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ منتخب کیا گیا۔انھوں نے بتایا کہ اسلام آباد اعلامیہ میں اشتراک برائے اتحاد، انصاف و ترقی کے مرکزی مقاصد کو تقویت دی۔فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے حل، حقوق کے تحفظ اور آزادی پر متفقہ آواز بنا ۔

انہوں نے کہا کہ تنازعات کے حل، امن و استحکام کے قیام پر وزارتی اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔اعلامیہ میں کورونا وباء کے سماجی و معاشی منفی اثرات، موسمیاتی تغیر، جدت اور نئی ٹیکنالوجیز پر بات کی گئی ۔اعلامیہ میں یوکرائن کی سالمیت اور خود مختاری کے احترام، جنگ بندی پر زور دیا۔اعلامیہ میں تنازعہ کے حل کے لیے مذاکرات، او آئی سی کی مصالحت کی پیشکش کی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے وزیر اعظم کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے وزیر اعظم نے اسلامی بلاک تشکیل دینے کی بات نہیں کی ۔ انھوں نے اسلامی ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے تناظر میں بات کی ہے۔پاکستان اور امریکہ کے مابین باہمی تعاون میں وسعت پر بات ہوئی ۔

مصنف کے بارے میں