اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی درخواست مسترد ہونے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریذائیڈنگ افسر کے ذریعے غلط کھیل کھیلا گیا لیکن ہم آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، اس لئے میسر فورمز سے رجوع کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آئین ہمیں پارلیمان کی کارروائی پر سوال اٹھانے سے روکتا ہے لیکن یہ پارلیمانی کارروائی نہیں تھی کیونکہ الیکشن چوری کرنے کیلئے پریذائیڈنگ افسر کے ذریعےغلط کھیل کھیلا گیا اور یہ معاملہ سسٹم کیلئے ایک امتحان تھا جبکہ مستقبل میں بھی اس عمل کو دہرایا جا سکتا ہے جس سے جمہوری اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ الیکشن چوری کو قائم رکھنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لئے پیپلز پارٹی نے میسر فورمز پر یہ اہم معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ بڑے فورم سے رجوع کرنا ہمارا حق ہے، یوسف رضا گیلانی قانونی طور پر چیئرمین سینیٹ منتخب ہیں اس لئے وہ ہی سینیٹ میں چیئرمین کی کرسی سنبھالیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین اور پارلیمان کی بالا دستی میں یقین رکھتی ہے اور چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر ہونے والے پولنگ عمل کو پارلیمانی کارروائی قرار نہیں دیا جا سکتا، یوسف رضا گیلانی نے پریذائیڈنگ افسر کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا کیونکہ انہوں نے سات ووٹوں کی نشاندہی کرنے کے بعد انہیں مسترد کیا جبکہ حقیقی طور پر وہ 7 ووٹ یوسف رضا گیلانی کو ہی ملے تھے۔
واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن سے متعلق محفوظ کیا گیا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایوان بالا (سینیٹ) کے چیئرمین کے انتخاب سے متعلق یوسف رضا گیلانی کی درخواست مسترد کر دی، تحریری فیصلے میں درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق پی ڈی ایم کے پاس چیئرمین سینٹ کیلئے اکثریت موجود ہے، اکثریت ہے تو پی ڈی ایم نہ صرف چیئرمین سینیٹ کو ہٹا سکتی ہے بلکہ گیلانی کو چیئرمین بنا بھی سکتی ہے، سینیٹ کے ارکان کا یہ طریقہ استعمال کرنے سے پارلیمان کی عزت اور خودمختاری میں اضافہ ہوگا اور آئینی طریقہ کار کے استعمال سے واضح ہوجائے گا کہ ان سات سینیٹرز نے آپ کو ووٹ دیا تھا۔
فیصلے کے مطابق یہ عدالت پارلیمان کے استحقاق سے متعلق آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے اور عدالت توقع کرتی ہے کہ منتخب نمائندے پارلیمان کے وقار، خودمختاری کو برقرار رکھیں گے، آئین میں دیئے اختیارات اور استحقاق کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی قیادت تنازعات کو حل کرے۔