سندھ سے مبینہ اغوا ہونیوالی ہندو لڑکیوں نے عدالت میں تحفظ کی درخواست دیدی

سندھ سے مبینہ اغوا ہونیوالی ہندو لڑکیوں نے عدالت میں تحفظ کی درخواست دیدی
کیپشن: تصویر ٹوئٹر

بہاولپور:سندھ کے شہر ڈہرکی سے لاپتہ ہونے والی لڑکیوں نے بہاولپور کی عدالت میں تحفظ کی درخواست دائر کر دی ہے۔

لڑکیوں کے بارے میں ان کے اہلِ خانہ نے درخواست دائر کی تھی کہ دونوں لڑکیوں کو اغوا کر کے لے جایا گیا ہے اور انہیں بازیاب کروایا جائے۔ علاقہ پولیس نے بتایا تھا کہ 22مارچ کو لڑکیوں نے خود منظرعام پر آ کر اسلام قبول کرنے کا اعتراف کیا ہے۔


لیکن لڑکیوں کے والدین کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو اغوا کیا گیا ہے اور پولیس ان کی دادرسی نہیں کر رہی جس پر وزیراعظم عمران خان نے سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کو ہدایت کی تھی کہ دونوں لڑکیوں کو بازیاب کروایا جائے اور اس کے لیے دونوں صوبوں کی انتظامیہ مل کر حکمت عملی ترتیب دے۔

وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہدایت جاری کی تھی کہ اطلاعات کے مطابق دونوں لڑکیاں رحیم یار خان میں منتقل کر دی گئی ہیں اس حوالے سے تحقیقات کی جائیں اور انہیں بازیاب کروایا جائے۔


بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی ٹویٹ کی تھی کہ ہندو لڑکیوں کے اغوا کے حوالے سے پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر سے رپورٹ طلب کی ہے جس پر پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نےانہیں جواب دیا تھا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے اس لیے آپ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر دھیان دیں ہمیں اپنی اقلیتوں سے بھی اتنا ہی پیار ہے جتنا مسلمانوں سے ہے۔

اب یہ معاملہ حل ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ دونوں لاپتہ لڑکیوں نے بہاولپور کی عدالت میں تحفظ کی درخواست دی ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔