لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کابینہ کے بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں کو مقدمات میں نامزد کرنے کی منظوری دینے کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت سے 27 جون کو رپورٹ طلب کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت دو رکنی بنچ کے استفسار پر پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ کابینہ رولز کے مطابق نوٹنگ مکمل کی گئی. کابینہ فیصلے کی کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے دو دن کی مہلت دی جائے. دو رکنی بنچ نے استدعا منظور کر لی.
درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ پنجاب کابینہ نے 24 مئی کو پی ٹی آئی رہنماؤں کو مزید مقدمات میں نامزد کرنے کی منظوری دی ۔وزیر اعلیٰ مریم نواز کے زیر صدارت اجلاس میں رہنماوں کو مقدمات میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔
وکیل کے مطابق حکومت ملک میں معاشی استحکام لانے میں ناکام رہی ہے ۔ سیاسی انتقام اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔ ایسے حالات میں پنجاب کابینہ کا فیصلہ مزید خرابی کا سبب ہو گا ۔وکیل نے استدعا کی کہ پنجاب کابینہ کے 24 مئی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔
دوران سماعت عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو تمام معلومات فراہم کر دی گئی ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ابھی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میٹنگ ہوئی ہے لیکن ابھی سائن نہیں ہوئے، دو سے 3 دن لگیں گے، عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ دو دن کا وقت ہے آپ تمام مراحل مکمل کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔
بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے سنگین نوعیت کے مقدمات بنانے کے فیصلے کیخلاف درخواست پر مزید سماعت 27 جون تک ملتوی کر دی۔