اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ کل ہمارے پاس چھ ہزار میگا واٹ فالتو بجلی تھی،بجلی کی جو طلب تھی ہم نے جان بوجھ کر فراہم نہیں کی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے وزیر توانائی نے کہا کہ اگر ہم بجلی فراہم کرتے تو ہمیں دو ڈھائی ارب روپے کا مزید نقصان ہوتاجن فیڈرزکی مانگ ہے وہ صحیح میٹرز پر نہیں ہے، وہ مانگ کنڈوں پر ، غیر قانونی ٹرانسفارمرز پر ہے،ا ن کو ہم بجلی فراہم نہیں کرسکتے ، اگر ان کو ہم بجلی فراہم کرینگے تو اس کا بوجھ ان صارفین پر جائیگا جو میٹر لگا کر بیٹھے ہیں، بجلی چوری 600ارب روپے سالانہ کا معاملہ ہے اس کو ہر حال میں روکیں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی چوری روکنا ہماری ذمہ داری ہے۔لائن مین کنڈا ہٹانے جاتا ہے تو مجمع جمع ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ کنڈا نہیں ہٹاتے کیا کرلو گے۔ حکومت کی رٹ اور اختیار جہاں نہ ہووہاں آپ کیا کرینگے۔ اس رٹ کو نافذ کرانے کیلئے قانونی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اس چیز سے بہت گہرا تعلق ہے۔خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان کوبجلی چوری روکنے کی درخواست کی ہے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ نے ہمارے کہنے سے پہلے ہماری مدد کرنا شروع کردی۔ بجلی چوری600 ارب روپے سالانہ کا معاملہ ہے۔
انہوں ںے کہا کہ بجلی چوری روکنے کے لئے ہم ہر چیز کریں گے کسی سیاسی دباؤ، دھمکیوں اور احتجاج میں نہیں آئیں گے۔ بجلی چوری روکنے کے لئے لوڈ شیڈنگ کرنا ظلم ہے مگر اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے۔آٹو میٹک میٹرنگ سسٹم کیلئے بہت بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے ہم وہ شروع کرنے لگے ہیں۔ہر ٹرانسفارمر پر میٹر لگانے لگے ہیں تاکہ ہر ٹرانسفارمر پر اپنا نفع نقصان بتا سکیں۔
وزیر توانائی نے مزید بتایا کہ پیسکو اور قبائلی علاقوں میں وہاں137ارب روپے کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔ سندھ کے اندر کراچی کے علاوہ51ارب روپے کی سالانہ بجلی چوری ہورہی ہے۔پنجاب میں133 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔بلوچستان میں100 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ لائن لاسزہمارے محکمے کے لوگوں کا قصور ہے۔ ہمارے محکمے کے لوگ لوگوں کو کہتے ہیں کنڈا لگاؤ میٹر مت لوایسے اسٹاف کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔کے الیکٹرک اگر آج حکومت کے پاس ہوتاتو اس سے دس گنا بدتر ہوتا۔ فیڈر ز زبردستی کھلوانے کا گرڈ پر سات ارب روپے نقصان ہوا ہے۔