ماسکو: روسی شہر روستوف میں شہریوں نے شہر میں تعینات ویگنر گروپ کی حمایت کرتے ہوئے فوجیوں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء لانا شروع کردی ہیں۔ ویگنر کی فورس ماسکو سے تقریباً چھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ ویگنر گروپ کی بغاوت کے بعد کرملن سے طیارہ سینٹ پیٹرز برگ کی طرف گیا ہے۔ غیر مصدقہ رپورٹس ہیں کہ روسی صدر اس طیارے میں ہیں اور محفوظ مقام پر منتقل ہوئے ہیں۔
آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق روسی شہری پیوٹن کے مقابلے میں روستوف میں تعینات ویگنر گروپ کے فوجیوں کی حمایت کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیاء لے کر پہنچ رہے ہیں ۔ شہریوں سے سوال کیا گیا کہ آپ ان کو کھانا اور دیگر ضروری چیزیں کیوں فراہم کر رہےہیں؟تو ایک شہری نے کہا کہ فوجی تھکے ہوئے نظر آرہے ہیں، ظاہر ہے کہ ان جیسے مہربان لوگوں کو خوراک اور پانی کی ضرورت ہے۔
خاتون نے کہا کہ یہاں صرف میں ان کو پانی دینے والی اکیلی نہیں ہوں بلکہ اور بھی لوگ پیروزکھی، سیب اور دیگر کھانے والی اشیاء ویگنر سپاہیوں کو فراہم کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اچھے انسان ہیں، یہ صرف احسان کا کام ہے۔
رپورٹس کے مطابق ویگنر کی فورس لپیٹسک کے علاقے میں داخل ہو گئی ہے جو ماسکو سے تقریباً چھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔
غیرمصدقہ رپورٹس کے مطابق کریملن سے جہاز سینٹ پیٹرزبرگ کی طرف پرواز کر رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن ہیں جبکہ کریملن نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ پیوٹن ابھی تک ماسکو میں ہی ہیں۔
دوسری طرف لیٹویا کے وزیر خارجہ ایڈگارڈس رنکیوکس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ لٹویا نے روس کے ساتھ اپنی سرحد پر سیکورٹی بڑھا دی ہے اور موجودہ صورتحال میں روسیوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس وقت لٹویا کو کوئی براہ راست خطرہ نہیں ہے۔
واضح رہے ویگنز کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی افواج ملک کی فوجی قیادت کو ہٹانے کے لیے روس میں داخل ہوئے ہیں۔ روس کے نیم فوجی دستے ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ویگنر گروپ کی فورسز کی جانب سے مسلح بغاوت غداری ہے اور جو روسی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اسے سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ روس کی حفاظت کے لیے ہر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ روسی سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر ویگنر گروپ کے لیڈر یوگینی پریگوزین کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کر دیا۔