ماسکو: روسی شہر روستوف میں شہریوں نے شہر میں تعینات ویگنر گروپ کی حمایت کرتے ہوئے فوجیوں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء لانا شروع کردی ہیں۔ ویگنر کی فورس ماسکو سے تقریباً چھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ ویگنر گروپ کی بغاوت کے بعد کرملن سے طیارہ سینٹ پیٹرز برگ کی طرف گیا ہے۔ غیر مصدقہ رپورٹس ہیں کہ روسی صدر اس طیارے میں ہیں اور محفوظ مقام پر منتقل ہوئے ہیں۔
آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق روسی شہری پیوٹن کے مقابلے میں روستوف میں تعینات ویگنر گروپ کے فوجیوں کی حمایت کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیاء لے کر پہنچ رہے ہیں ۔ شہریوں سے سوال کیا گیا کہ آپ ان کو کھانا اور دیگر ضروری چیزیں کیوں فراہم کر رہےہیں؟تو ایک شہری نے کہا کہ فوجی تھکے ہوئے نظر آرہے ہیں، ظاہر ہے کہ ان جیسے مہربان لوگوں کو خوراک اور پانی کی ضرورت ہے۔
خاتون نے کہا کہ یہاں صرف میں ان کو پانی دینے والی اکیلی نہیں ہوں بلکہ اور بھی لوگ پیروزکھی، سیب اور دیگر کھانے والی اشیاء ویگنر سپاہیوں کو فراہم کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اچھے انسان ہیں، یہ صرف احسان کا کام ہے۔
Locals in Rostov have begun bringing food and drink for Wagner fighters.pic.twitter.com/LmvCS90kwY
— The Spectator Index (@spectatorindex) June 24, 2023
رپورٹس کے مطابق ویگنر کی فورس لپیٹسک کے علاقے میں داخل ہو گئی ہے جو ماسکو سے تقریباً چھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔
غیرمصدقہ رپورٹس کے مطابق کریملن سے جہاز سینٹ پیٹرزبرگ کی طرف پرواز کر رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن ہیں جبکہ کریملن نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ پیوٹن ابھی تک ماسکو میں ہی ہیں۔
BREAKING: Reports that Wagner's force have entered Lipetsk region, which is around six hours drive from Moscow.
— The Spectator Index (@spectatorindex) June 24, 2023
Aircraft belonging to Russia's presidency appears to be flying towards St Petersburg, as the Kremlin says Putin is still in Moscow. pic.twitter.com/97ZbHhjVvK
— The Spectator Index (@spectatorindex) June 24, 2023
دوسری طرف لیٹویا کے وزیر خارجہ ایڈگارڈس رنکیوکس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ لٹویا نے روس کے ساتھ اپنی سرحد پر سیکورٹی بڑھا دی ہے اور موجودہ صورتحال میں روسیوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس وقت لٹویا کو کوئی براہ راست خطرہ نہیں ہے۔
???????????? Latvia boosts security on Russian border - Reuters News
— PiQ (@PriapusIQ) June 24, 2023
Latvia has boosted security on its border with Russia and will not allow Russians to enter amid the current situation, Latvian Foreign Minister Edgards Rinkevics said in a tweet on Saturday.
He added there was "no…
واضح رہے ویگنز کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی افواج ملک کی فوجی قیادت کو ہٹانے کے لیے روس میں داخل ہوئے ہیں۔ روس کے نیم فوجی دستے ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ویگنر گروپ کی فورسز کی جانب سے مسلح بغاوت غداری ہے اور جو روسی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اسے سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ روس کی حفاظت کے لیے ہر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ روسی سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر ویگنر گروپ کے لیڈر یوگینی پریگوزین کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کر دیا۔