لاہور(ارسلان جٹ) چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالے کے بعد رمیز راجہ نے ایک طویل عرصے کے بعد براہ راست صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کئی سوالات کے جوابات کے ساتھ ساتھ آئے روز نئے چئیرمین کے آجانے کی اڑتی افواہوں کی بھی بھرپور تردید کردی۔
رمیز راجہ نیوز کانفرنس میں نہایت پر اعتما د نظر آئے ۔رجیم چینج ہوجانے کے بعد سے ہرکسی کے سوال " رمیز راجہ کب جائیں گے؟؟" کا خود ہی جواب دینے کی بجائے سب کے سامنے ایک سوال رکھ دیا کہا کیا یہ کسی آئین میں ہے کہ حکومت کے بدل جانے سے پی سی بی کا چیئر مین تبدیل ہوتا ہے اگر ایسا نہیں اور یہ محض روایت ہے تو پھر اس روایت کو بدلنا ہوگا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے جانے کے بعد سے ان سے بات نہیں ہوسکی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کو ملاقات کے لیے درخواست کررکھی ہے ملاقات ہوئی تو کرکٹ کے امور پر بریفنگ دوں گا کہ کرکٹ کس طرح سے آگے بڑھ رہی ہے۔
نیو نیوز کے سوال کہ ایک طرف وزیر اعظم سے ملاقات کی درخواست دے رکھی ہے تو دوسری طرف سابق چئیرمینوں کے ساتھ تو ملاقاتیں ہورہی ہیں حکومتی نمائندے بھی معاشی مسائل حل ہوتے ہی آپ کو گھر بھیجنے کی باتیں کررہے ہیں جس پر رمیز راجہ نے جواب میں کہا کہ فینز کی سپورٹ حاصل ہے جبکہ میری کارکردگی سب کے سامنے ہے ۔فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوگا پھر بھی پیٹرن ان چیف کا فیصلہ ہے جیسا وہ چاہیں ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ کرکٹ کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ بورڈ میں تسلسل رہے۔ اگر کچھ ہونا ہوتا تو اب تک ہوجانا تھا چند حضرات کی خواہش پر بورڈ کے سربراہ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ بہت کم دورانیے میں ہم نے بے شمار کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی 75 فی صد ہے جو بڑی بڑی ٹیموں سے کہیں زیادہ ہے جبکہ آئی سی سی ایوارڈز میں ہمارے چار چار کھلاڑیوں کے نام آئے رینکنگز میں ٹاپ پر ہیں ایسے میں لڑکوں کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کی موجودہ رینکنگ میں پانچویں جبکہ ون ڈے انٹرنیشنلز اور ٹی ٹونٹی انٹرنیشنلز رینکنگ میں تیسرے نمبر پر براجمان ہے۔ ورلڈ کپ سے پہلے مینجمنٹ کو تبدیل کرنے کا مشکل فیصلہ کیا ۔ گھر والوں نے بھی کہا کہ ایسا نہ کریں لیکن اس کے نتائج آئے ہم نے بھارت کو شکست دی اور جس کے بعد ٹیم کا مورال ہی بدل گیا اب بابر اعظم خود مختار کپتان ہے جو ٹیم کو لیڈر کی طرح لیڈ کررہا ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ آسٹریلیا میں ہونے والے آئندہ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے لیے میتھوہیڈن کی دوبارہ خدمات حاصل کریں گے۔ پی ایس ایل کے گزشتہ ایڈیشن نے ہر فرنچائز کو 81 کروڑ تک کا مالی فائدہ پہنچایا۔ آسٹریلیا ، ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ہاؤس فل گئے ۔ ملتان میں میچزز کا ریسپانس اچھا رہا۔ کسی بڑی ٹیم کے آتے ہی شہر کو بند کرنا سیکیورٹی پر بہت پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ بجٹ میں کراچی اور ملتان میں 70 کمرے اضافی اسٹیڈیم میں بنا رہے ہیں جبکہ لاہور میں بھی 30 کمروں کا اضافہ کرنے جارہے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ بورڈ کے پاس وسائل ہیں لیز کا مسئلہ ہے چیمئپن ٹرافی کے لیے بھی اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے سی ڈی اے کو بھی درخواست کی ہے۔ چیمپئن ٹرافی اور ایشیا کپ میں بھارت کی پاکستان آمد کے سوال کے جواب میں کہا کہ سارو گنگولی نے مجھے دو بار آئی پی ایل کی دعوت دی لیکن فینز کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سارو گنگولی سے بات ہوئی تھی کہ دونوں کرکٹرز اس وقت بورڈز کے سربراہ ہیں اگر ہم بھی معاملات کو بہتر نہیں بنائیں گے تو کون کرے گا لیکن مسئلہ دونوں ممالک کی پولیٹیکل گیم کا ہے۔ اب تک کی سب سے بڑی ایچیومنٹ پاتھ وے پروگرام ہے جس میں انڈر 19 کے 100 کھلاڑیوں کو سکالرشپ کنٹریکٹ دئیے گئے ہیں جو پاکستان جونئیر لیگ میں بھی نمائندگی کریں گے ۔ پاکستان جونئیر لیگ ہمیں بابر اعظم، شاداب خان دے گی دیگر بورڈز اپنے لڑکوں کو بھیجنے کے لیے بے تاب ہیں ۔ چار فرنچائز سمیت کئی انویسٹرز نے فرنچائز لینے کے لیے درخواست کی ہے ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ میرا پورا فوکس پی جے ایل کو ایک پراپرٹی بنانا ہے۔ انہوں نے کلب کرکٹ میں ابھی تک ناکامی کا اعتراف کیا کہ سکرونٹی کا عمل جاری ہے۔ تین چار ماہ میں اگر یہ معاملہ حل ہوگیا تو کلب کرکٹ بھی فعال ہوجائے گی۔ سابق کرکٹرز کی زبان بندی کے حوالے سے بنائے جانے والے ضابطہ اخلاق کی خود ہی تصدیق کردی ۔ کہا کہ جو لوگ بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ کام کررہے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ ادارے کا احترام کریں جو ادارہ انہیں سیلریز دے رہا ہو اس پر ہی بات کوئی کیسے کرسکتا ہے۔
رمیز راجہ نے ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کا چپیٹر کلوز کرتے ہوئے کہ انہوں نے ڈیپارٹمنٹس کو خط لکھا کسی نے کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ پی سی بی پہلے ہی ڈیپارٹمنٹ سے زیادہ کھلاڑیوں ، کوچزز کو اچھے معاوضے دے رہا ہے جس دن عہدہ سنبھالا اسی روز کھلاڑیوں کے ڈومیسٹک کنٹریکٹ میں ایک ایک لاکھ کا اضافہ کیا تھا جبکہ پینشنز میں بھی اب ایک ایک لاکھ تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔
رمیز راجہ نے صحافیوں سے درخواست کی کہ میڈیا کو چاہیے کہ مثبت عمل کو ضرور سراہیں ہر وقت منفی رویوں سے انہیں فرق نہیں پڑتا ۔ فینز خود ہی سب کو جواب دے دیتے ہیں لیکن اگر مثبت چیزوں کو آگے بڑھائیں گے تو پاکستان کی کرکٹ جو قوم کو جوڑتی ہے وہ مزید ترقی کرے گی۔