نئی دہلی :مودی آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے بعد دنیا کے سامنے ایک نیا ڈرامہ لے آیا ،کشمیری رہنماؤں پر مشتمل اے پی سی کا ڈراما ساڑھے تین گھنٹے جاری رہا،مودی کی اے پی سی خود مودی کو ہی مہنگی پر گئی ،نئی دہلی میں ہونے والی بیٹھک میں کٹھ پتلی رہنماؤں نے بھی مقبوضہ کشمیر کی 5 اگست 2019 سے پہلے کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا ۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد نئی چال چلنے والی ہے ، نام نہاد انتخابات کیلئے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کی نشستیں 107 سے بڑھا کر 114 کی جائیں گی، حلقہ بندیاں تبدیل کر کے انتخابات کا ڈھونگ رچایا جائے گا ، تاکہ کٹھ پتلی بھارت نوا ز جماعتو ں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
آل پارٹیز کانفرنس میں مودی نے اپنے عزائم واضح کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلے ریاستی انتخابات سے قبل حدبندیاں ہوں گی، ریاستی حیثیت سمیت دیگرمعاملا ت پر بعد میں غور کیا جائے گا،واضح رہے مودی کی طرف سے بلائی جانے والی کانفرنس میں کٹھ پتلی رہنمائوں نے بھی بھارت سے کشمیر کی 5 اگست 2019 سے پہلے کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے جو مودی کیلئے ایک بڑے جھٹکے سے کم نہیں ،نئی دہلی میں ہونے والی کانفرنس میں حریت قیادت کو مدعو ہی نہیں کیا گیا۔
کشمیر ی رہنمائوں کے مطالبات سامنے آنے کے بعد مودی نے واضح جواب دیتے ہوئے کہا پہلے حد بندیاں ہوں گی ،ریاستی حیثیت سمیت دیگر معاملات پر بعد میں غور کیا جائیگا ،مودی کی کشمیر کانفرنس مسترد کرتے ہوئے آل پارٹیز حریت کانفرنس کا اپنے بیان میں کہنا تھاکشمیریوں کے حقیقی نمائندوں کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی کانفرنس کامیاب نہیں ہو سکتی۔
کانفرنس سے قبل کانگرس رہنما چدم برم نے اپنے بیان میںمقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کامطالبہ کر تے ہوئے کہاتھا مقبوضہ کشمیر سٹیٹ ہے ، کوئی رئیل سٹیٹ نہیں جسے خرید لیا جائے ، ادھر مقبوضہ وادی میں پابندیاں مزید سخت کر دی گئیں،مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جار ی ہیں، انٹرنیٹ سروس معطل اور ٹرین سروس بند کردی گئی ہے۔