کوئٹہ: بلوچستان سے تعلق رکھنے والی اپوزیشن جماعتوں کے 14 ارکان اسمبلی تاحال تھانہ بجلی روڈ میں موجود ہیں جو 3 روز قبل اجتماعی گرفتاری دینے تھانے پہنچے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیش ارکان کی جانب سے گرفتاری کی پیشکش کے باوجود پولیس نے ابھی تک انہیں گرفتار نہیں کیا ہے۔بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کے 17 ارکان کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج ہے جبکہ ان کا مطالبہ ہے کہ اگر ہم ملزم ہیں تو ہمیں گرفتار کریں یا ایف آئی آرز ختم کریں۔
اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اپوزیشن اراکین کے حلقوں میں مداخلت بند کی جائے جبکہ بجٹ میں اپوزیشن اراکین سے ان کے حلقوں کی سکیمز سے متعلق مشاورت کی جائے، اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ 3 سال کے دوران غیر منتخب اراکین کو دیئے گئے فنڈز کی تحقیقات کی جائیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے موقع پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے 17اراکان اسمبلی سمیت سینکڑوں حامیوں کے خلاف بجلی گھر تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی تھی جس کے بعد جمعیت علماءاسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع، بی این پی کے سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں کا گرفتاریوں کے حوالے سے اجلاس ہواتھا۔
مذکورہ اجلاس میں نامز د اپوزیشن ارکان نے اجتماعی گرفتاریاں دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس مقصد کیلئے تمام اپوزیشن ارکان ایم پی اے لاجز میں اکٹھے ہوئے جبکہ پولیس کی بھاری نفری نے اسمبلی ، ایم پی اے لاجز اور ملحقہ علاقوں کو گھیرے میں لے کر سڑکوں کو خار دار تاریں اور کنٹینر لگا کر بند کر دیا تھا۔