نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مودی سرکار سے مقبوضہ کشمیر کا سٹیٹس بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایکٹ آف پارلیمینٹ سے آئینی اقدام کو ختم نہیں کیا جا سکتا، کشمیر کا سٹیٹس 5 اگست 2019ءسے پہلے کی پوزیشن پر لایا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنماءپی چدم برم نے مودی سرکاری سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق 5 اگست 2019ءکا اقدام واپس لینے اور وادی کا سٹیٹس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کاکہناہے کہ ایکٹ آف پارلیمینٹ سے آئینی اقدام کو ختم نہیں کیاجاسکتا، کشمیر کا سٹیٹس 5 اگست 2019 سے پہلے کی پوزیشن پر لایا جائے۔
بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور اس کیساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر الئے ہیں جبکہ بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کئے جا سکتے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔