نئی دہلی: مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں نیا ڈرامہ رچاتے ہوئے کشمیریوں کی نمائندہ کل جماعتی حریت کانفرنس کو نظرانداز کرکے سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ سمیت 14 کشمیریوں کو نئی دہلی طلب کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر آج کشمیری رہنماو¿ں سے بات کریں گے مگر نام نہاد کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کو ملاقات کا ایجنڈا تک نہیں دیا گیا، مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بدلنے کے بعد فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی پہلی اہم ملاقات اہمیت کی حامل سمجھی جا رہی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی کہتی ہیں وہ نریندر مودی سے کہیں گی کہ کشمیر کے بارے میں یکطرفہ اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، کشمیر میں امن اسی وقت بحال ہو گا جب یکطرفہ فیصلہ واپس لیا جائے گا۔ انہوں نے پاکستان کیساتھ بات کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ جب بھارت طالبان سے بات کر سکتا ہے تو پاکستان سے کیوں نہیں۔
نام نہاد کل جماعتی کانفرنس کے موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں 48 گھنٹے کیلئے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہے جبکہ قابض انتظامیہ نے بانہال سے بارہ مولا تک ٹرین سروس کی معطلی میں بھی 30 جون تک توسیع کر دی ہے۔