اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس آئندہ سال پاکستان کی معاشی ترقی ایک فیصد رہے گی ۔ کورونا سے عالمی معاشی بحران توقعات سے زیادہ سنگین ہو گا۔ بھارتی شرح نمو پاکستانی شرح نمو سے بھی زیادہ گرے گی۔
آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال پاکستان کی معاشی ترقی محض ایک فیصد رہنے کا امکان ہے اور آئندہ بجٹ میں کورونا سے پہلے شرح نمو ایک فی صد رہنے کا امکان تھا۔
حکومتی اندازوں کے برعکس عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ملکی معاشی شرح نمو 2018ء میں 5.5 فیصد تھی، معاشی شرح نمو 2019 میں 1.9 فیصد رہی جبکہ رواں اور آئندہ سال معاشی شرح نمو منفی میں رہے گی، امسال پاکستان کی گروتھ منفی 0.4 فیصد رہے گی۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے نئے بجٹ میں معاشی ترقی کا ہدف 2.1 فیصد مقرر کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کورونا سے عالمی معاشی بحران توقعات سے زیادہ سنگین ہوگا۔ عالمی معیشت کو جنوری تا مارچ 2021 میں مزید مالی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ کورونا کو شکست دینے والے ممالک میں وباء پھر پھیلنے کا خدشہ ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا مزید کہنا تھا کہ کورونا سے پہلے اس سال بھارتی معاشی شرح نمو منفی 4.5 فی صد رہنے کا امکان تھا۔ آئندہ مالی سال بھارتی شرح نمو منفی 1.4 فی صد ہوسکتی ہے، بھارتی شرح نمو پاکستانی شرح نمو سے بھی زیادہ گرے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق 2020ء میں اقتصادی سرگرمی کے 5 فیصد تک گرنے کے امکانات ہیں جو کہ اس سے دو فیصد کم ہے جس کی پیشگوئی آئی ایم ایف نے اپریل میں کی تھی۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے نام نہاد ’اقتصادی زخموں‘ کے مزید گہرا ہونے کا امکان ہے کیونکہ کمپنیاں بند ہو رہی ہیں اور لوگ اپنی نوکریاں کھو رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق جو کاروبار بچ جائیں گے ان کی کارکردگی کام کی جگہوں پر حفاظت اور حفضانِ صحت کے اقدامات بڑھانے کی وجہ سے مجروح ہو گی۔