کیلی فورنیا: امریکی سائنسدانوں نے دعوی کیا ہے کہ انہیں اعصابی اور دماغی بیماری پارکنسنز کے علاج میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پارکنسنز کے حوالے سے معلومات میں اہم پیشرفت سامنے آئی، جس کے مطابق اس بیماری کا باعث بننے والے جراثیم ممکنہ طور پر آنتوں میں رہتے اور افزائش پاتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سائنسدانوں کی جانب سے چوہوں پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج سیل نامی سائنسی جریدے میں شائع ہوئے۔اس تحقیقات کے مطابق ماہرین نے پتہ لگایا ہے کہ اس دماغی بیماری پارکنسز کا سبب بننے والے بیکٹیریا آنتوں میں پھلتے پھولتے ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ نئی تحقیق سے اس بیماری کے علاج ڈھونڈنے میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے اور ایسے بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے دوا کی تیاری کی جاسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق سے پارکنسنز کے حوالے سے نئے دلچسپ باب کا اضافہ ہوا ہے جس سے اس بیماری کو مزید جاننے میں مدد حاصل ہوگی۔
خیال رہے کہ پارکنسز ایک لاعلاج بیماری ہے جس میں انسانی دماغ متاثر ہوجاتا ہے اور مریض پر لرزش طاری ہوجاتی ہے جبکہ اسے چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنابھی کرنا پڑتا ہے۔
نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے جینیاتی طور پر تیار کیے گئے چوہوں کو استعمال کیا جن میں پارکنسز کی بیماری موجود تھی اور حیرت انگیز طور پر صرف ان چوہوں میں اس بیماری کی علامات پائی گئیں جن کی آنتوں میں یہ بیکٹیریا موجود تھے۔