عدالت کا الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا عندیہ

عدالت کا الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا عندیہ

اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔ عدالت نے کیس دس روز بعد دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔

الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف پی ٹی آئی رہنما علی بخاری کی درخواست پرچیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار وکیل علی بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ 

علی بخاری کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ کو چیلنج کیا ہے اس کو بھی ترمیمی آرڈیننس کے خلاف کیس کے ساتھ سنا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس میں بھی آپ نے سیکشن 41 کو چیلنج کیا ہے ؟ جس پر وکیل  نے جواب دیا کہ جو چیزیں آرڈیننس میں چیلنج تھی وہ ایکٹ میں بھی چیلنج کیا گیا۔

وکیل پی ٹی آئی نے دلائل دیے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے ریٹائرڈ جج کو ٹربیونل جج مقرر کرنے کی شق شامل کی گئی، ریٹائرڈ جج کی تعیناتی میں چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت ختم کر دی گئی، مشاورت چیف جسٹس کے ساتھ ہوتی ہے، اِس عدالت کے فیصلے پر دوسرے فریق کو اعتراض ہو سکتا ہے۔

اس پر ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ کیس پر لارجر یا ڈویژن بینچ تشکیل دے دیا جائے، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ دوسرے فریق کا جواب آنے دیں پھر دیکھیں گے، لارجر بینچ بنا دوں گا۔

بعد ازاں عدالت نے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر کے معاونت کے لیے طلب کر لیا۔

شعیب شاہین نے عدالت میں کہا کہ قانون کے مطابق چیف جسٹس سے مشاورت لازمی ہے مگر یہاں معاملہ الگ ہے، چیف جسٹس  نے استفسار کیا کہ شعیب صاحب آپ نے کہا تھا کہ میں بھی ایکٹ کو چیلنج کرتا ہوں۔ جس پر شعیب شاہین نے جواب دیا کہ جی میں نے بھی الیکشن ترمیمی ایکٹ چیلنج کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  آپ چیلنج کریں تب دونوں درخواستوں کو کلب کریں گے۔ 

بعد ازاں عدالت نے وزارتِ قانون اور الیکشن کمیشن کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کئے اور کیس کی سماعت دس دنوں تک کے لئے ملتوی کردی۔

مصنف کے بارے میں